19 ستمبر ، 2013
کراچی…ملک میں دہشت گردی کے مسئلے پر جیو نیوز کے زیرِ اہتمام ایک مذاکرہ منعقد کیا گیا۔ مذاکرے میں سیاسی جماعتوں کے نمایندوں اور تجزیہ کاروں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ طالبان سے مذاکرات ناکام ہو جائیں تو پوری قوم آپریشن کی حمایت میں یک سو ہوجائے۔ شرکا کا اس بات پر بھی اتفاق تھا کہ پاکستانی ریاست نے پرائیویٹ جہاد کو خارجہ پالیسی کے ایک اہم وسیلے کے طور پر اپنائے رکھا جو پاکستان کے اندر بھی مذہبی دہشت گردی کا سبب بنا۔ تمام جماعتوں نے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ پرائیوٹ جماعتی تنظیموں کو دوسروں کے خلاف استعمال کرنے کا پاکستان کو فائدہ نہیں نقصان ہوا، سیاسی جماعتوں اور تجزیہ کاروں کی اکثریت کا موقف تھا کہ اس جنگ میں پاکستانی عوام کا نقصان طالبان سے زیادہ ہوا۔ سیاسی جماعتوں نے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ پاکستان میں پچاس ہزار جانوں کے ضیاع اور ایک کھرب ڈالر کے نقصان میں افغانستان کا اپنی اسٹریٹجک ڈیپتھ سمجھنے کی پالیسی بھی قصور وار ہے۔ تمام فریقین نے اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ پاک فوج طالبان کے خلاف کامیابی کی صلاحیت رکھتی ہے۔ زیادہ تر جماعتوں اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کچھ کارروائیوں میں القاعدہ بھی ملوث ہے۔ القاعدہ سے مذاکرات نہیں کرنے چاہئیں کیونکہ القاعدہ غیر ملکی تنظیم ہے۔ اس سوال پر شرکا منقسم نظر آئے کہ پاکستان کو طالبان سے سیز فائر میں پہل کرنی چاہیے یا نہیں۔ تحریک انصاف نے پہل کی حمایت کی تاہم کچھ شرکا کا خیال تھا کہ اپر دیر میں فوجی افسران کی شہادت کے بعد ایسا نہیں کرنا چاہیے۔