19 ستمبر ، 2013
کراچی…کراچی بے امنی عملدرآمد کیس کی سماعت آج سپریم کورٹ میں ہو گی۔ چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی نے کراچی میں جاری ٹارگٹڈآپریشن کو موثرقراردے کر ایکشن جاری رکھنے کی تجویز دی ہے۔ کراچی میں امن و امان کے سلسلے میں کیے جانیوالے اقدامات پر حکومت سندھ کی طرف سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کی کمان رینجرز کے پاس ہے لیکن صوبائی حکومت آپریشن کی سر پرستی کررہی ہے۔ رینجرز کو شہر کے پانچوں اضلاع میں ایک ایک تھانے کا کنٹرول دے دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 5 سے16ستمبرکے دوران کراچی میں ٹارگٹ کلنگ،بھتا خوری اور دیگر جرائم میں ملوث1357ملزمان گرفتار کیے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلحے کی اسمگلنگ کے معاملے پر کسٹم حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران کے درمیان روابط کا فقدان ہے۔ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں ان اداروں کو باہمی روابط بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔ گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے ڈی جی رینجرز کی جانب سے سابق وفاقی وزیر جہاز رانی کی ملی بھگت سے پورٹ سے اسلحہ نکالے جانے اور کراچی میں استعمال ہونے سے متعلق تحقیقات کیلئے سابق ممبر کسٹم رمضان بھٹی پر مشتمل ایک رکنی کمیشن تشکیل دیا تھا اور ان سے سات روز میں رپورٹ طلب کی تھی۔ ذرائع کے مطابق رمضان بھٹی نے بھی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروادی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی جی رینجرز کے الزامات پر سماعت میں فریق بننے کے لیے سابق وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ بابر غوری کی درخواست بھی آج زیر سماعت آنے کا امکان ہے۔ بابر غوری نے موقف اختیار کیا ہے کہ یا تو ڈی جی رینجرز الزامات ثابت کریں یا عدالت آکر اپنا بیان واپس لیں۔ سپریم کورٹ آج سماعت میں شہر میں ٹارگٹ کلنگ ،اغوا برائے تاوان، بھتا خوری،زمینوں پر قبضے سمیت اہم معاملات پر حکومتی اقدامات اور اداروں کی کارروائی کا بھی جائزہ لے گی۔