07 اکتوبر ، 2013
واشنگٹن…بجٹ تنازع کے باعث امریکا میں وفاقی اداروں کی بندش کا آج چھٹا دن ہے، دو مختلف معاملوں پر ضروری قانون سازیاں نہ ہونے کے باعث نہ صرف معیشت کو 30 کروڑ ڈالریومیہ کا نقصان ہورہا ہے بلکہ امریکی حکومت کے ڈیفالٹ کرجانے کا بھی خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔امریکا میں یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے مالی سال کا بجٹ حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے درمیان انا کی جنگ کا شکار ہوگیا۔ نتیجہ یہ ہوا ہے کہ یکم اکتوبر سے قانون کے تحت ایسے وفاقی اداروں اور منصوبوں کی فنڈنگ رک گئی جن کیلئے رقم پہلے سے مختص نہ تھی یا جن کا تعلق قومی سلامتی سے نہیں تھا۔ ایسے میں وفاقی اداروں کو یا بند کردیا گیا یا انتہائی ضروری ملازمین کے علاوہ باقیوں کو گھر بھیج دیا گیا۔ اس وقت 8 لاکھ وفاقی ملازمین بغیر تنخواہ گھر بیٹھے ہیں جبکہ 13 لاکھ بغیر تنخواہ کے کام کررہے ہیں۔ معیشت کو بھی 30کروڑ ڈالر یومیہ کا جرمانہ بھرنا پڑ رہا ہے۔لیکن ایک اور مسئلہ اس سے بھی زیادہ سنگین ہے جس کا اثر پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ فی الحال ایک قانون کے تحت حکومت اپنے قرض کو 16 ہزار 700 ارب ڈالر سے زیادہ نہیں بڑھا سکتی مگر یہ حد 17 اکتوبر کو عبور ہوجائے گی اور امریکی حکومت نیا قرض نہیں لے پائے گی۔ نئی قانون سازی نہیں ہوئی تو حکومت کی ضروری اخراجات کرنے اور پرانے ادھار پر سود کی ادئیگی کی صلاحیت پر کاری ضرب لگے گی اور امریکا ڈیفالٹ کرجائے گا جس کا اثر عالمی معیشت کیلئے انتہائی بھیانک ہوسکتا ہے۔ چند مہینے قبل بھی امریکا ڈیفالٹ کے قریب آچکا ہے مگر قانون سازی کے ذریعے مسئلہ ٹال دیا گیاتھا۔ایک دوسرے کے ساتھ سمجھوتا کرنے کے باعث امریکا میں جمہوریت کامیاب ہے مگر گزشتہ چند مہینوں میں عوامی نمائندوں کے درمیان انا کی جنگ نے دوسری بار امریکا کو ڈیفالٹ کے قریب پہنچا دیا ہے اور دنیا بھر میں سرمایہ کاروں کا امریکا پر اعتماد بری طرح متزلزل ہوگیا ہے۔