پاکستان
22 مارچ ، 2012

وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت آج پھر ہوگی

وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت آج پھر ہوگی

اسلام آباد… وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت آج پھر ہوگی اور جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 7رکنی بینچ کیس کی سماعت جاری رکھے گا۔ گذشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران وزیر اعظم کے وکیل نے کیس کی سماعت کرنے والے بنچ پر اعتراضات اٹھائے کہ جس بنچ نے توہین عدالت کا نوٹس اور ٹرائل سے پہلے رائے دی وہ سماعت کا اہل نہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ7 ججز نے وزیر اعظم پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ دیا اور 8 نے اسے برقرار رکھا، اب اس کیس کی سماعت کے لیے اور کیا فورم رہ جائے گا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ پھر تو آئندہ ہر کوئی کہے گا کہ جس بنچ نے نوٹس دیا وہ بنچ اور جج مقدمے کی سماعت کے لیے نا اہل ہوجائے گا ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ اکیلے وزیر اعظم پر ہی توہین عدالت کا الزام کیوں لگایا جا رہا ہے ، عدالتی احکامات تو سابق اٹارنی جنرل انور منصور ، سابق سیکریٹری قانون عاقل مرزا اس وقت کے چئیرمین نیب اور پراسیکیوٹر نیب کو ملتے رہے، ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی تو نہیں کی گئی۔ اعتزاز نے کہا کہ وزیراعظم کو تو عدالتی حکم کا 16 جنوری 2012 کو پتہ چلا، استغاثہ کی شہادت میں کوئی ثبوت نہیں کہ وزیراعظم نے توہین عدالت کی۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے تصدیق کی کہ انہوں نے عدالتی حکم وزیراعظم تک پہنچا دیا تھا اور 10 جنوری سے پہلے پارٹی کے شریک چیئرمین نے میڈیا پر کہا کہ وہ فیصلے پرعمل نہیں کریں گے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی طرف سیوزیر اعظم کو احکامات پہنچانے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ، موجودہ شہادتوں اور دستاویزات پر اگر وزیر اعظم کو پھانسی لگتی ہے تو لگا دیں اور اگر بے گناہی ہے تو بے گناہ قرار دے دیں۔ جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اگر وزیر اعظم قصور وار ثابت ہوئے تو چھٹا آپشن بھی استعمال کرسکتے ہیں لیکن ابھی وہ مرحلہ نہیں آیا۔جسٹس ناصر الملک نے کہا چھٹے آپشن میں کہا گیا ہے کہ نافرمان سے عوام یا پارلیمنٹ میں منتخب نمائندے نمٹیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت روزانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید خبریں :