22 مارچ ، 2012
لاہور… سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں فیصل آباد بچی زیادتی کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس جواد ایس خواجہ نے ملزم کی عدم گرفتاری پر پولیس کی سخت سرزنش کی ہے ، انہوں نے ریمارکس دیے کہ نظام فیل ہوچکا ہے ، بلوچستان ہی نہیں، کہیں بھی حکومت کی رٹ نہیں ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ متاثرہ بچی کو دیکھ کر نیند نہ آتی ،خادم اعلٰی ہوں یا فینسی کرسیوں پر بیٹھے جج ، سب اس ظلم میں برابر کے شریک ہیں۔ کہا جاتا ہے سپریم کورٹ اداروں میں مداخلت کرتی ہے ، کیا اس بچی کی داد رسی نہ کریں،سب کچھ پولیس پرچھوڑ دیں، عدالت نے ایک ملزم سی پی او کے حوالے کیا ،اسے بھی فرار کرا دیا گیا۔ سی پی او فیصل آباد بلال صدیق کمیانہ نے کہاکہ ڈی ایس پی کو او ایس ڈی بنادیا گیا، فاضل جج نے کہاکہ جسے معطل ہونا چاہیئے تھا اسے اہم ڈیوٹی دے دی گئی، ایڈووکیٹ جنرل کے اس بیان پر کہ ریپ کیس کے ملزم کی گرفتاری کے لئے اخبار میں اشتہار بھی دے دیا ہے، فاضل جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اشتہار مذاق ہے،ملزم صوبائی وزیر کا خاص آدمی ہے، اشتہار کے بعد کیا وہ گرفتاری دے دے گا، جسٹس جواد نے کہاکہ یہ ٹیسٹ کیس ہے اگر پولیس کچھ نہیں کرسکتی تو پیک اپ کردے،متاثرہ لڑکی ثمینہ نے عدالت میں بیان دیا کہ ملزمان صلح کے لئے کہہ رہے ہیں جس پر فاضل جج نے کہاکہ’ بی بی تم صلح کرلو عدالت صلح نہیں کرے گی“۔