28 نومبر ، 2013
کراچی…بھارت کے نامور دانشور اور ادیب پروفیسر شمیم حنفی نے کہا ہے کہ اُردو نے مجھے پرندوں کی طرح اُڑنا سکھا دیا ہے اور میں اُڑ کرپاکستان آجاتا ہوں۔ اُرود ایک طرز فکراور تہذیب کا نام ہے۔عالمی کانفرنس ہمیں ہمارے بھولے ہوئے اسباق کی یاد دلاتی ہیں۔ ہمارے ادب کو نئے اخلا قیات پر از سرنو غور کرنے کی ضرورت ہے اور کانفرنس ہمیں یہ موقع فراہم کر رہی ہے۔ اوردو کو بہتر کر رنے کے لیے یہ کانفرنس میری معاون ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے منعقدہ چھٹی عالمی اردو کانفرنس کیاافتتاحی اجلاس میں کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ معاشی نظام نے جو چھوٹی چھوٹی دیواریں کھڑی کردی ہیں،اُنہیں ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔ اعلیٰ انسانی افراد کے فروغ کے لئے ہمیں مصنوعی بندشوں کو دُور کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جب سیاست دان ادب پڑھنا شروع کر دیں گے تو دونوں ملکوں کے حالات سدھر سکتے ہیں۔جنگی ماحول میں ادب بھی تبیدل ہوجاتا ہے انسان جب حساس رہے گا اس کی تخلیقی صلاحیتں باقی رہیں گی۔ مشرق نے دنیا کو روشن مستبقل کا راستہ دکھایا۔ممتاز دانشور انتظار حسین نے اپنے کلیدی خطبے میں کہا کہ ایک زمانے میں جلسے ہوا کرتے تھے جبکہ دنیا ئے ادب میں بہت کم ہوتے تھے ۔ اب ادب میں لکھنے کا چلن بہت ذیادہ ہوتا جارہا ہے ۔ماضی میں کبھی ستائش کی تمنا نہیں ہوتی تھی ادب میں قارئین کا دور گذر گیا اب سامعین اور ناظرین کا دور ہے کانفرنسیں زیادہ ہونے لگی ہیں جس سے ہندوستان کی طرف بند کھڑکی کھل گئی ہے ۔ اور یہ خوش آئند عمل ہے کہ کانفرنس کی وجہ سے ہندوستان کا راستہ برقرار ہے ۔ ایک وقت بولنے کا ہوتاتھا جبکہ ایک ادیب دانشور چپ رہا کرتے تھے مگر اب سمجھ دار لوگوں نے طے کرلیا ہے کہ و بولیں گے نہیں تو آخر کب تک ! ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ کب بولنا ہے اور کب چپ رہنا ہے۔ چھٹی عالمی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں ادیبوں ، شاعروں ، صحافیوں اور دانشوروں نے بھر پور شرکت کی جن میں وائس چانسلر ضیاالدین یونیورسٹی ڈاکٹر پیر زادہ قاسم ، سر شار صدیقی ، رضا علی عابدی، ، مستنصر حسن تارڑ، انور سن رائے، اظہر عباس، فرہاد زیدی، مسرت جبین،ثمینہ کمال ، کمال الدین احمد، جاذب قریشی،آصف فرخی، رشید خان رشید، خورشید احمد، پروفیسر سحر انصاری، شمیم فرپو، سید مظہر جمیل، ڈاکٹرجمال نقوی، ڈاکٹر باقرنقوی،کشور ناہید،مسعود اشعر ، رحمن نشاط، ڈاکٹر لطیف، شہناز صدیقی، ڈاکڑ فاطمہ حسن، پروفیسر حامد علی، نذیر لغاری ،ڈاکٹر قیصر سجاد، شاہدہ احمد، ڈاکٹر فاطمہ حسن،آکسفورڈ یونیورسٹی کی ڈائریکٹرامینہ سید، حیات النبی رضوی، غلام کبیر، سحر حسن، طلعت آفتاب، سیما غزل، امر جلیل، ڈاکٹر پروفیسر ظفر اقبال، ریحانہ روحی، حمیرا راحت ، عنبرین حسیب عنبر،عبداللہ حسین،محمد لقمان، ڈاکٹر ہمامیر ، پروفیسر اوج کمال، وقار مہدی، پروفیسر اعجاز احمد فاروقی، نثار کھورو صوبائی وزیر، تاج حیدر، پروفیسر سلیم میمن اور دیگر مقرین شامل تھے۔