29 نومبر ، 2013
کراچی… اختر علی اختر…معروف شاعر وادیب اور افسانہ نگار انتظار حسین نے کہا ہے کہ فارسی شاعری سے ہمارا جو رابطہ ختم ہوا۔ اس کی ذمے دار نئی شاعری ہے ۔ افضال احمد سید پر مجھے یہ گمان نہ تھا کہ وہ میر کی شاعری کو اردو میں ترجمہ کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چھٹی عالمی اردو کانفرنس کے موقع پرافضال احمد سید کی نئی تصنیف ”دیوان میر کا اردو ترجمہ“ کی تقریب رونمائی کے موقع پر خطاب میں کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ دیوان میر کا فارسی سے اردو میں ترجمہ خوش آئند ہے انہوں نے بہت خوش اسلوبی سے فارسی کی شاعری کو اردومیں ڈھالا ہے۔ میر نے خود اپنی فارسی شاعری پر ذرا بھی زور نہیں دیا، مگر افضال کا ترجمہ یہ بتاتا ہے کہ میر کا کام کتنا بڑا تھا۔ افضال نے میر کی شاعری کی طرف توجہ دلائی ہے۔ اس کے لیے میں ان کو اس کاوش پر مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔ صاحب کتاب افضال احمد سید کا کہنا تھا کہ میر کے دور میں زبان فارسی عام زندگی،عدالتوں اور حکام بالا کی زبان تھی، میر کے لیے فارسی میں شعر کہنا مشکل نہیں تھا، بلکہ ان کے لیے اردو میں کہنا غیر معمولی تھا۔میر نے اپنا دیوان اٹھائیس سالوں میں مرتب کیا اور اس دوران مکمل فکروفن کے ساتھ شاعری کی ۔ میر کا کام اردو میں زیادہ مقبول ہوا۔