11 دسمبر ، 2013
اسلام آباد…جیونیوز کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی فل کورٹ کی کوریج کرنے پر کچھ میڈیا گروپس کی جانب سے جیو نیوز کو بلاجواز تنقید کا نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے،اس بلاجواز تنقید پر سینئر صحافیوں نے افسوس اور حیرت کا اظہارکرتے ہوئے موٴقف اختیار کیا ہے کہ ایکسکلوزیو فوٹیج اورخبرحاصل کرنا ہرچینل کا حق ہے۔جیو نیوز اسلام آبادکے بیوروچیف رانا جواد کا کہنا تھا کہ سب سے بڑی خبرکے پیچھے جانا ہر صحافی کا حق ہے، سب کو پتا تھا کہ آج فل کورٹ ریفرنس ہے، اگر کوئی پیچھے رہ گیا تو وہ اس کا قصور ہے۔ رانا جواد کا مزید کہنا تھا کہ میڈیا میں مقابلہ ختم ہوگا تو بھٹہ بیٹھ جائے گا، تنقید کے بجائے دیگر چینلز خبر مس کرنے پر رپورٹر، کیمرا مین سے جواب طلب کریں، ایکسکلیوزو اور سب سے پہلے کوریج کی وجہ سے ہی جیونیوز نمبرون چینل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر، آرمی چیف کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جس کی ایکسکلیوزو فوٹیج جیو نے نشر کی، مشرف کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کی فوٹیج کا مطلب کیا جیو اور مشرف ملے ہوئے تھے؟ اگر کوئی چینل فوٹیج نہیں دکھا سکا تو یہ چینل کا اپنا قصور ہے، جیونیوز کا کیا قصور؟ رانا جواد نے کہا کہ آج فل کورٹ ریفرنس کی خصوصی کوریج صرف جیونیوز نے کی جو اعزاز ہے، ایکسکلیوزو فوٹیج اور خبر حاصل کرنا ہر چینل کا حق ہوتا ہے۔ ایکسکلیوزیونیوزتوصحافت کاحصہ ہے۔ جیو نیوز کوئٹہ کے بیوروچیف اعجاز خان نے کہا ہے کہ مقابلے کی فضا ہی ایسے بنتی ہے کہ ایکسکلیوزیو نیوز دی جائے، حیرت ہے کہ سب سے پہلے خبر اور فوٹیج دینے پر تنقید کی جا رہی ہے۔ جیو نیوز پشاور کے بیوروچیف عبداللہ جان نے کہا کہ کئی گھنٹوں سے دیگر چینلز پر یہی خبر چل رہی ہے، اپنے نظام کو درست کیا جائے نا کہ دوسروں پر تنقید کی جائے، جیونیوز کی مقبولیت کچھ لوگوں کوہضم نہیں ہورہی، اس طرح ہوتا رہا تو مقابلے کا رجحان ختم ہوجائے گا۔ عبداللہ جان نے مزید کہا کہ مقابلے کا رجحان ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،جیو نیوز لاہور کے بیورو چیف خاورنعیم ہاشمی نے اس حوالے سے کہا کہ ایکسکلیوزیو نیوز دینے پر تنقید کا نشانہ بنانا انتہائی غلط اور بلاجواز ہے، ہم تو ایسے موقع پر کسی چینل پر تنقید نہیں کرتے، ایکسکلیوزیو نیوز دینے پر تنقید کا نشانہ بنانا انتہائی غلط اور بلاجواز ہے، کبھی کسی اجلاس کی فوٹیج کسی اور چینل کو دے دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیونیوز اور جنگ گروپ ہمیشہ سے خبر کو پہلے بریک کرتے ہیں۔ سینئر صحافی مظہر عباس نے جیو نیوز سے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خبر کے لیے صحت مندانہ بحث کرنی چاہیے، ایکسکلیوزیو خبر ہر صحافی کی ترجیح ہونی چاہیے۔