25 دسمبر ، 2013
لندن …برطانوی اخبار”گارجین“ لکھتا ہے کہ گاڑیوں کا گیس پر چلنے کا خواب پاکستانی حکومت کے ہاتھو ں چکنا چور ہو گیا،ایندھن پر حکومتی سب سڈی کے خاتمے کا امکان ہے۔حکومت نے سی این جی کی فراہمی مخصوص دنوں تک سختی سے محدود کردی ، موسم سرما میں ہزاروں گیس اسٹیشنز کو بند کیے جانے پر غور کیا جا رہاہے۔پاکستان بھر کی80فی صد کاریں سی این جی پرہیں۔پاکستان بیرون ملک سے گیس کی بڑی مقدار درآمد کرنے کے لئے ضروی بنیادی ڈھانچے کی تعمیرمیں ناکام رہا ہے،سی این جی کی فراہمی کا ملٹی بلین ڈالر ایک ذریعہ ایران گیس پائپ لائن منصوبہ متنازع ہو چکا ہے۔ سابقہ حکومتوں نے سی این جی پر بھاری سب سڈی دی، گاڑیوں کو اس پر منتقل کرنے کی حوصلہ افذائی کی گئی،اور سیاسی اتحادیوں کو اسٹیشنز قائم کرنے کے لائسنس دیئے گئے۔20سال کے اس تجربے نے پاکستان کو ریورس گیئر پر ڈال دیا ہے۔قدرتی گیس پیٹرول کی جگہ ایک بہترین متبادل مانا جارہا ہے لیکن پاکستان میں یہ ایک خواب کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق پٹرول کے متبادل اپنی گاڑیوں میں گیس استعمال کرنے والے30لاکھ پاکستانی ڈرائیور مخصوص دنوں میں حاصل کرنے کا سامنا کر رہے ہیں اخبار لکھتا ہے کہ پاکستان میں نوے کی دہائی میں پہلی بار گاڑیوں کے لئے سی این جی کو فروغ دیا گیا تو پٹرول کے متبادل اسے ایک حیرت انگیز ایندھن سمجھا گیا۔گاڑی مالکان نے تیزی سے اپنی گاڑیوں کو اس سستی ایندھن پر منتقل کر لیا۔ قدرتی اور بائیو گیس گاڑیوں کے ایسوسی ایشن ( NGVA ) کے مطابق کار مالکان کے لئے یہ ایک دلکش ایندھن ثابت ہوا اور پاکستان بھر کی80فی صد کاریں سی این جی پر منتقل کردی گئی۔ دنیا میں پاکستان سے زیادہ ایران کے پاس سی این جی پر چلنے والی گاڑیاں ہیں۔پاکستان قدرتی گیس کی قلت کا شکار ہے۔راولپنڈی کے ایک گیس اسٹیشن مالک کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سی این جی ختم ہو چکی اور وہ اب اس میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کرنا چاہتا۔ پاکستان میں28لاکھ گاڑیاں سی این جی پر ہیں،معاشی امور کے ماہر کا کہنا کہ یہ بڑے پیمانے پر حکومتی پالیسی کی ناکامی ہے کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ قدرتی گیس کے ذخائر25سال سے زیادہ نہیں اس کے باوجود سی این جی کو فروغ دیا گیا۔سی این جی ایسوسی ایشن کے چیرمین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے ممالک سی این جی کو فروغ دے رہے ہیں لیکن پاکستان میں اس کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔اگر ہمارے پاس گیس نہیں تو ہمیں ایل این جی کو در آمد کرنا چاہیے۔