26 دسمبر ، 2013
اسلام آباد…قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے تجویز دی ہے کہ سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات جنوری کی بجائے مارچ میں کرائے جائیں۔ الیکشن کمیشن حکام نے بھی تسلیم کیا کہ دونوں صوبوں میں مقررہ تاریخوں پر بلدیاتی انتخابات ممکن نہیں جب کہ بائیو میٹرک سسٹم کے لیے 15سے 20 ارب روپے درکار ہیں۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں بلدیاتی انتخابات کے امور جائزہ لیا گیا۔ الیکشن کمیشن کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں 30کروڑ اور سندھ میں 3کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی 30 جنوری تک ممکن نہیں۔ اس کے علاوہ سندھ اور پنجاب میں نئی حلقہ بندیوں کے خلاف 4 ہزار کے قریب اپیلیں دائر کی گئی ہیں۔الیکشن کمیشن حکام اور قائمہ کمیٹی کے ارکان نے اتفاق کیا کہ سندھ میں 18 اور پنجاب میں 30 جنوری کو بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں، ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ صوبے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست دیں ، غور کیا جائے گا ، الیکشن میں بائیو میٹرک سسٹم کے لیے 4 لاکھ مشینیں چاہیئں جن کا خرچہ 15 سے 20 ارب روپے ہے۔ قائمہ کمیٹی نے تجویز دی کہ دونوں صوبوں میں بلدیاتی انتخابات مارچ میں کرائے جائیں، اس حوالے سے دونوں صوبے سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔