انٹرٹینمنٹ
27 دسمبر ، 2013

مرزا غالب کا 216 واں یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے

مرزا غالب کا 216 واں یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے

کراچی… ہوگا کوئی ایسا بھی کہ غالب کو نہ جانے،جی ہاں آج اْن ہی مرزا اسد اللہ خاں غالب کا یوم پیدائش ہے ،جنھیں آج تک کوئی مغلوب نہ کرسکا۔اسد اللہ خان غالب نے کوئی دوسو برس پہلے کہا تھا ۔
یارب زمانہ مجھ کو مٹاتا ہے کس لئے
لوح جہاں پہ حرف مکرر نہیں ہوں میں
نا معلوم مرزا غالب کو مٹ جانے کا خطرہ کیوں پیدا ہوگیا تھالیکن کیا کوئی ایسا بھی ہے کہ غالب کو نہ جانے،؟؟اسلوب اور معنویت دونوں اعتبار سے جتنے تجربات کا اظہار ان کی شاعری میں ہے کسی اور کے ہاں نظر نہیں آتا۔ان کی شاعری ،رومانیت ،واقعیت ،رندی ،تصوف ، شوخی ،انکساری ،جیسی متضاد کیفیتوں کا حسین مرقع ہے۔انہوں نے زندگی کو کھلے ذہن کے ساتھ مختلف زاویوں سے دیکھا اور ایک سچے فنکار کی حیثیت سے زندگی کی متضاد کیفیتوں کو شاعری کے قالب میں ڈھالا۔غالب نے اپنے ذہن کے تمام دروازے کھلے رکھے،ایک خالص تجرباتی شاعر کی حیثیت سے وہ ہر مقام پر رنگ و آہنگ بدلتے رہے۔ان کی شاعری زندگی کی کشمکش کی پروردہ ہے اسی لئے ان کی شاعری میں جو رنج و الم ملتا ہے ،اور جس تنہائی ، محرومی ،ویرانی ،ناامیدی کی جھلک ملتی ہے ،وہ صرف ذاتی حالات کا عکس نہیں بلکہ اپنے عہد ،سماج اور ماحول کی آئینہ دار ہے۔غالب بڑے ہی نہیں ایک عظیم شاعر تھے ،ان کی عظمتوں کی علامتیں ان کے شعروں میں نمایاں ہیں۔عہد کوئی بھی ہو ،غالب کی عظمت سے انکار ممکن نہیں وہ اسم با مسمی تھے ،ان کا نام اسد اللہ خاں اور عرفیت مرزا نوشہ تھی۔مغل بادشاہ کی طرف سے نجم الدولہ ،دبیر الملک اور نظام جنگ کے خطابات عطا ہوئے ،غالب ان کا تخلص تھا اور اس کا اثر ان کے کلام پر بھی رہا ، کوئی انہیں مغلوب نہ کر سکا۔

مزید خبریں :