دنیا
09 جنوری ، 2014

نہتے شخص پر گولی چلانے والا برطانوی پولیس کا اہلکار بے قصور ٹھہرادیا گیا

نہتے شخص پر گولی چلانے والا برطانوی پولیس کا اہلکار بے قصور ٹھہرادیا گیا

لندن…جس نہتے شخص کی پولیس کے ہاتھوں تین برس پہلے موت پر لندن سمیت برطانیہ بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے اور سیکڑوں عمارتوں کو آگ لگادی گئی تھی، اسکاقاتل اہلکار آج بے قصور ٹہرادیاگیاہے، لواحقین نے عدالت میں شدید احتجاج کیا اور لندن میں پھرہنگاموں کاخدشہ ظاہرکیاگیاہے۔برطانوی تاریخ کے ایک اہم مقدمے کا فیصلہ متنازعہ حیثیت اختیارکرگیاہے۔ ٹوٹین ہیم میں پولیس کے ہاتھوں 2011 میں مارک ڈگن کی موت کوجیوری نے قانونی لحاظ سے درست اقدام قراردیدیاہے۔تین ماہ تک جاری مقدمے کے بعدجیوری اس بات پرمتفق ہوگئی کہ مارک ڈگن ٹیکسی سے اترنے سے پہلے مسلح تھامگر ممکن ہے کہ پولیس کے ہاتھوں قتل کیے جانے سے پہلے اس نے اپنی پستول چھ میٹردورگھاس پرپھینک دی تھی اوراس لیے پولیس اہلکار اسے گولی مارنے میں حق بجانب تھا۔گولی چلانے والے اہلکار کا بھی کہناتھا کہ اس نے مقتول کے ہاتھ میں پستول دیکھی تھی تاہم عینی شاہدین کے مطابق مارک ڈگن کے ہاتھ میں موبائل فون تھااورلواحقین کے وکیل کادعویٰ ہے کہ پستول ڈگن کی موت پرپردہ ڈالنے کیلئے پولیس نے پھینکی تھی۔ 10رکنی جیوری کے اس فیصلے پرعدالت میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔ مقتول کی والدہ نے جیوری کے اراکین کوبرابھلاکہا اوررائل کورٹس آف جسٹس کادروازہ بھی توڑدیاگیا۔اپنے بیان میں اسکاٹ لینڈیارڈکے اسسٹنٹ کمشنرمارک راہلی کا کہناتھاکہ کوئی بھی اہلکارلوگوں کومارنے کیلئے ڈیوٹی پرنہیں جاتاتاہم مسلح کرمنلزسے ٹکراؤ کے موقع پر ایسی صورتحال درپیش آنے کے خدشات رہتے ہیں۔تین برس پہلے ڈگن کی موت پرلندن اوربرمنگھم سمیت برطانیہ کے مختلف شہروں میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔ یہ ہنگامہ آرائی مارک ڈگن کے لواحقین نے شروع نہیں کی تھی تاہم مشتعل افرادنے عمارتوں اورشاپنگ سینٹرزکوآگ لگادی تھی۔ ان واقعات میں دوسوملین پاونڈسے زائدکانقصان ہواتھااورایک ہزارافرادکیخلاف مقدمات قائم کیے گئے تھے۔ جیوری کافیصلہ آنے پرممکنہ ہنگامہ آرائی کے سبب لندن میں پولیس کوپھرالرٹ کردیاگیاہے جبکہ لواحقین کاکہنا ہے کہ وہ انصاف کیلئے آخری سانس تک کوشش جاری رکھیں گے۔

مزید خبریں :