11 جنوری ، 2014
اسلام آباد…الطاف حسین اور شجاعت حسین سابق آمر پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کو سیاست زدہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ جولائی 2009 کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو 3 نومبر 2007 کے اقدام کا تنہا ذمہ دار قرار دیا تھا۔ الطاف حسین اور چوہدری شجاعت حسین پرویز مشرف کے خلاف مقدمے میں سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی اور سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو شامل کر کے اِسے سیاست زدہ کرنا چا ہتے ہیں۔جب یہ دونوں شخصیات اپنے عہدوں پر تھیں اس وقت شجاعت یا الطاف حسین نے ان کے خلاف ایک لفظ نہیں کہا۔ لیکن اب ان کا کہنا ہے کہ افتخار محمد چوہدری سمیت ان تمام ججوں پر بھی مقدمہ چلایا جائے جنہوں نے 2000 میں پی سی او کے تحت حلف اٹھایا اور بعد میں 12 اکتوبر 1999 کے پرویز مشرف کے اقدام کے حق میں فیصلہ دیا۔لیکن ان کی بدقسمتی ہے کہ قانونی اور آئینی طورپر ایسا ممکن نہیں ہے۔ ایم کیو ایم اور ق لیگ ان سیاسی جماعتوں میں شامل ہیں جنہوں نے 2000 میں پی سی او ججوں کے غلط اقدام میں ان کا ساتھ دیا تھا۔ انہی لوگوں نے 17ویں آئینی ترمیم منظور کرائی جس کی وجہ سے نہ صرف پرویز مشرف کے2 1 اکتوبر 1999 کی بغاوت کو استثنا ملا بلکہ 2000 کے پی سی او ججوں کے حلف نامہ کو بھی آئینی تحفظ مل گیا۔ 18ویں ترمیم میں پرویز مشرف کو 1999 کی بغاوت پر 17ویں ترمیم میں دیا جانے والا استثنا ختم کردیا گیا ، ق لیگ اور ایم کیو ایم کی حمایت سے ایک مرتبہ پھر جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت دیگر ججوں کو آئینی تحفظ دیا گیا اور 2000 کے بعد کے ان کے کردار اور خدمات کی توثیق کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق جب جنرل ریٹائرڈ اشفاق پرویز کیانی عہدے پر موجود تھے اس وقت دونوں جماعتوں میں ان کے خلاف بولنے کی ہمت نہیں تھی۔9 مارچ 2007 کو چیف جسٹس کو معطل کرنے کے دن جنرل کیانی آئی ایس آئی کے سربراہ تھے۔ جس وقت ہر دوسری خفیہ ایجنسی نے جسٹس افتخار چوہدری کے خلاف حلف نامے جمع کرائے اس وقت جنرل کیانی وہ واحد شخص تھے جنہوں نے مشرف کی حمایت نہیں کی اور چیف جسٹس کے خلاف کوئی حلف نامہ جمع نہیں کرایا۔جب پرویز مشرف نے تین نومبر 2007 کو مارشل لاء نافذ کیا اس وقت جنرل کیانی جی ایچ کیو میں تھے۔ ایسے کوئی شواہد موجود نہیں کہ جنرل کیانی یا پھر کسی سویلین یا فوجی عہدیدار نے پرویز مشرف کو آئین معطل کرنے کا مشورہ دیا تھا۔