11 جنوری ، 2014
کراچی…آج اردو کے مشہور اورممتاز شاعر اور مزاح نگار ابن انشا کی36ویں برسی ہے،اپنی شاعری سے دلوں کو لوٹنے اور مزاح سے دلوں کو گدگدانے والے ابن انشا کا اصلی نام شیر محمد خان تھا۔15جون 1927ء کو پیدا ہوئے اور 11جنوری 1978ء کو انتقال کر گئے۔
اب عمر کی نقدی ختم ہوئی
اب ہم کو ادھار کی حاجت ہے
ہے کوئی جو دیون ہار بنے
ہے کوئی جو ساہوکار بنے
لیکن نہ کوئی ساہو کار سامنے آیا اور نہ ہی دیون ہار بنا۔ مگران کی شاعری اور مزاح نگاری کو کسی ساہو کار کی ضرورت نہیں پڑی،وہ کل بھی مقبول شاعر اور مزاح نگار تھے اور آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ان کی طبیعت نگرنگر گھومنے والی تھی، ان کے لفظوں میں رومان تھا اور شعر میں ان کا آہنگ میر سے ملتا تھا۔ نثر میں عصرحاظر کا شعورتھا۔ کسی نے کیا اچھا کہا ہے کہ ابن انشا آئے، ٹھہرے اور ایک ہی چوٹ میں نظم و نثر کا میدان سر کرلیا۔ ان کے اشعارمیں درد تھا اور نثر میں بذلہ سنجی کا پردہ۔ زمانے نے انہیں بہت شوق سے سنا، وہ چاند نگر کے متلاشی تھے،کہتے تھے کہ ایک نہ ایک چاند نگر کا ہونا ضروری ہے،حال آنکہ
جانتے تھے کہ چاند نگر فسانہ ہے،خود کو سمجھاتے بھی تھے
چاند کی خاطر ضد نہیں کرتے
میرے اچھے انشا چاند
ابن انشا صرف پانچ عشرے زندہ رہے۔ شاید انہیں بھی جلد رخصتی کا احساس ہو گیا تھا
اب ہم کو اجازت کہ ہوا وقت ہمارا
محفل سے کریں اہلِ محبت تو کنارا
انشا کو مری جان بہت یاد کرو گی
جاتا ہے فقط دل پہ لئے داغ تمھارا
انشا جی کی نظم و نثر سے کل بھی دل والوں کے دلوں میں شگوفے پھوٹ رہے تھے اورآج بھی محبت کرنے والوں کے دل مہک رہے ہیں ۔