پاکستان
17 جنوری ، 2014

خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو علامتی حراست میں لینے کی درخواست رد کردی

خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو علامتی حراست میں لینے کی درخواست رد کردی

اسلام آباد…خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو علامتی تحویل میں لینے کی استدعا مسترد کر دی۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا ہے کہ عدالت کسی کو خوش یا ناراض کرنے کے لیے احکامات جاری نہیں کرتی، اس بارے میں 24 جنوری کو ہی فیصلہ کیا جائے گا۔جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت کی۔ پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے استدعا کی کہ پرویز مشرف کو علامتی حراست میں لینے کے احکامات جاری کیے جائیں،اگر وہ ملک سے باہر چلے گئے تو کون ذمہ دار ہو گا؟ جسٹس فیصل عرب نے کہا ہے کہ عدالت کو بتایا گیا ہے کہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل پر ہے۔اس سے پہلے انور منصور ایڈووکیٹ نے سابق وزیراعظم شوکت عزیز کا ایمرجنسی کے نفاذ کے لیے پرویز مشرف کو لکھا گیا خط خصوصی عدالت میں پڑھ کر سنایا، انور منصور نے کہا کہ ایمرجنسی کے حکم نامے کے مطابق پرویز مشرف نے وزیراعظم کے خط کے بعد مسلح افواج کے سربراہان، کور کمانڈر سمیت دیگر شخصیات سے مشاورت کی،جب کہ کارروائی صرف ایک شخص کے خلاف کی جارہی ہے۔ایمرجنسی حکم نامے میں لکھا ہے کہ کچھ ججز ایگزیکٹوز کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انور منصور ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو خصوصی عدالت کی تشکیل کا اختیار ہے، چیف جسٹس سے مشاورت قانون کا تقاضا نہیں تھا، عدلیہ کے بجائے کابینہ سے مشاورت ضروری تھی جو نہیں کی گئی، وزیراعظم کو ایک شخص سے ذاتی عناد ہے اور جس سے مشاورت کی گئی وہ بھی پرویز مشرف کے اقدامات سے متاثرہ فرد ہیں۔ان دونوں باتوں سے حکومت کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے،انصاف صرف ہونا نہیں بلکہ ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے ، خصوصی عدالت کی تشکیل کانوٹی فی کیشن درست نہیں اور یہ غیر قانونی ہے، کیس کی مزید سماعت پیر کو ہو گی۔

مزید خبریں :