پاکستان
24 جنوری ، 2014

مشرف پاکستان میں انجیوگرافی کرانے پر تیار نہیں ،میڈیکل رپورٹ

مشرف پاکستان میں انجیوگرافی کرانے پر تیار نہیں ،میڈیکل رپورٹ

اسلام آباد…میڈیکل بورڈ نے پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ خصوصی عدالت میں پیش کر دی۔خصوصی عدالت کی سماعت کے دوران آرمڈ فوسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (اے ایف آئی سی) کے ڈاکٹروں پرمشتمل میڈیکل بورڈ کی سربمہر رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کی زندگی بچانے کیلئے فوری انجیوگرافی ضروری ہے مگر وہ پاکستان میں انجیوگرافی کرانے پر تیار نہیں، وہ انجیو گرافی بیرون ملک اپنی مرضی کے اسپتال سے کرانا چاہتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انجیو گرافی سے متعلق فوری فیصلہ کرنا انتہائی اہم ہے۔ جسٹس فیصل عرب پرکی سربراہی میں خصوصی عدالت کا تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔ سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل انور منصور ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ کسی بھی شخص کی میڈیکل رپورٹ پرائیویٹ ہوتی ہے، اسے خفیہ رکھا جائے۔ عدالت نے استغاثہ اور وکلاصفائی کو میڈیکل رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وکلا میڈیکل رپورٹ کا جائزہ لیں، 20 منٹ بعد حکم سنایا جائے گا۔حکم دیا ہے۔16جنوری کو جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت نے ملزم پرویز مشرف کی صحت سے متعلق استغاثہ اور وکلاء صفائی کے متضاد دلائل کے بعد حکم دیا تھا کہ اے ایف آئی سی کے سینئر ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے جس کی رپورٹ 24 جنوری کو پیش کی جائے ۔عدالت نے اپنے حکم میں ملزم پرویز مشرف کی صحت کے بارے میں تین سوالات کے جواب مانگے تھے۔پہلا یہ کہ ملزم کی حالت کتنی نازک ہے جس کے باعث وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے ؟دوسرا یہ کہ کیا ملزم کی کوئی ہارٹ سرجری ہوئی یا اب تجویز کی گئی ہے ؟تیسرا سوال یہ تھا کہ ملزم کو کتنے عرصہ تک اسپتال میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔استغاثہ کے سربراہ اکرم شیخ نے دلائل میں مطالبہ کیا تھا کہ جب تک ملزم عدالت میں پیش نہیں ہوتا ،اس کے وکلاء کو شنوائی کا حق نہ دیا جائے اور ملزم کی حراست کو ریگولیٹ کیا جائے، عدالت نے اس پر کہا تھا کہ اس حوالے سے فیصلہ میڈیکل رپورٹ کے جائزے کے بعد دیا جائے گا۔

مزید خبریں :