28 جنوری ، 2014
کراچی… محمد رفیق مانگٹ…برطانوی اخبار ”گارڈین“ نے پنجاب کے وزیرقانون کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے گا۔ بڑھتی دہشت گردی کامقابلہ کرنے کے لئے پاکستان کو جنگی بنیادوں پر ڈالا جا رہا ہے۔پنجاب کے وزیرقانون رانا ثناء اللہ نے اخبار کو بتایا کہ وقت آپہنچا ہے کہ عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کردیا جائے۔ فوجی آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن آپریشن کی نوعیت کا اختیار فوج کو دیا جائے گا۔اخبار لکھتا ہے کہ انہوں نے طالبان کے خلاف فوجی حملوں کا وعدہ کیا اور انسداد دہشت گردی کے قوانین کے بارے انسانی حقوق کے خدشات کو نظر انداز کردیا ہے ۔طالبان کی پرتشدد کارروائیاں حکومت کی جانب سے پالیسی میں ڈرامائی نظر ثانی کا سبب بنی جو طویل عرصے سے عسکریت پسند گروپوں کے ساتھ تصادم سے بچنے کی کوشش میں تھی۔ شمالی وزیرستان میں التوا کا شکار فوجی آپریشن کیلئے توقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ مسلم لیگ نواز کے اراکین اسمبلی کی اکثریت نے اجلاس میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کی حمایت میں ووٹ دیا ۔ نواز شریف اس پالیسی پر ڈٹے تھے کہ عسکریت پسندوں کے ساتھ بات چیت کی جائے لیکن تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے فوجی اہداف پر حالیہ ہفتوں مہلک حملوں نے ڈرامائی طور پر کو سخت اقدام اٹھانے پر مجبور کردیا۔بہت سے تجزیہ نگاروں کو شبہ تھا کہ مسلم لیگ ن کبھی بھی عسکریت پسندی اور انتہا پسندی کے خلاف ایک جامع مہم نہیں چلائے گی۔ثناء اللہ سمیت مسلم لیگ ن کے قائدین پر یہ الزام عائد کیا جاتا تھا کہ ماضی میں عسکریت پسند گروپوں کے ساتھ ان کا خفیہ معاہدہ ہے۔لیکن ثناء اللہ نے کہا کہ عسکریت پسندی پر حکومت کے نئے موقف کیلئے تین بڑوں صدر، چیف جسٹس اور چیف آف آرمی اسٹاف کی ریٹائرمنٹ کا انتظار تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر چیف جسٹس افتخار چوہدری اب عہدے پرموجود ہوتے تو وہ اگلے دن ہی پی پی او کو باہر پھینکتے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ کیانی بھی طالبان کے خلاف نمٹنے میں راضی نہ ہوتے، تاہم فوجی ذرائع مسلسل دعویٰ کرتے ہیں کہ ایکشن کی کمی کی وجہ سے سابق فوجی سربراہ مایوس تھے،رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پنجاب کو محفوظ بنانے کیلئے صوبے کے174علاقوں میں آپریشن شروع کیا جائے گا۔رپورٹ کے مطابق نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے بغیر ہم پاکستان کو ترقی کی راہ نہیں ڈال سکتے۔حکومت نے ابھی واضح اعلان نہیں کیا کہ وہ کیا کرنے جا رہے ہیں۔انسداد دہشتگردی قانون کے متعلق حزب اختلاف کے سیاست دانوں نے خبردار کیا کہ اس سے ملک پولیس اسٹیٹ میں بدل جائے گا۔