01 اپریل ، 2012
پشاور…خیبرپختونخوامیں پانچ سے سولہ سال عمرکے 60 فیصد بچے اسکولوں سے باہرہیں جبکہ صوبے کے چارفیصد اسکولز عمارت،51فیصد بجلی اور34فیصد چاردیواری سے محروم ہیں۔خیبرپختونخوامیں سرکاری اسکولوں کی حالت ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ یہ بات پشاورمیں ایک سیمینارمیں بتائی گئی۔جس میں پاکستان پیپلزپارٹی،عوامی نیشنل پارٹی ،جمعیت علمائے اسلام ،پاکستان مسلم لیگ ن اورجماعت اسلامی کے صوبائی قائدین اورارکان صوبائی اسمبلی نے شرکت کی۔اس موقع پرمحقق احمد علی نے صوبے میں کئے جانے والے سروے اورسرکاری اعدادوشمارکے حوالے سے بتایاکہ خیبرپختونخوامیں سرکاری اسکولوں کی حالت ناگفتہ بہہ ہے۔ چارفیصد اسکول بغیر عمارتوں کے چل رہے ہیں۔ 37 فیصد سکولوں میں پانی،51فیصد میں بجلی ،29فیصد میں بیت الخلاء اور34فیصدسکولوں مییں چاردیواری نام کی کوئی چیز نہیں۔ پرائمری اورسیکنڈری سطح پر انگریزی ،اردو اور ریاضی کے مضامین کی تدریس غیرتسلی بخش ہے تعلیم کے صوبائی بجٹ کا 6ء75 فیصداساتذہ کی قبل ازملازمت اور6ء13 فیصد بعدازملازمت تربیت پرخرچ ہوتاہے۔ غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے نتیجے میں بجٹ ضائع ہورہاہے۔سیاسی جماعتوں کے قائدین نے آئندہ تعلیم کو ترجیح دینے کے عزم کااظہارکیا۔