انٹرٹینمنٹ
07 فروری ، 2014

حسن و رعنائی کے گرویدہ صوفی تبسم کی 36 ویں برسی

حسن و رعنائی کے گرویدہ صوفی تبسم کی 36 ویں برسی

لاہور…نصف صدی تک تعلیم و تدریس اور ادب و فن کے لیے کارہائے نمایاں انجام دینے والے صوفی تبسم کی آج 36 ویں برسی ہے ،صوفی صاحب کی شاعری نے بہت سی آوازوں کو بھی اعتبار بخشا۔صوفی غلام مصطفیٰ تبسم تعلیم مکمل کرنے کرکے تدریس کے شعبے سے منسلک ہوگئے،گورنمنٹ کالج لاہورمیں تیئس برس تک پڑھاتے رہے، صوفی تبسم کو فارسی زبان سے بہت لگاوٴ تھا،شاعری کی ابتدابھی اسی زبان سے کی،ان کی مجلسوں کے چرچے آج بھی زبان زدِ عام ہیں،فیض احمد فیض، پطرس بخاری،سالک،احسان دانش اور دامن کی صوفی صاحب کے ساتھ بہت دوستی تھی۔حسن،جوانی،رعنائی اور دلکشی کے گرویدہ صوفی تبسم کی غزلیں فریدہ خانم ،نسیم بیگم اور ناہید اختر نے گائیں۔1965 کی پاک بھارت جنگ کا ذکر ہو تو ملکہ ترنم نورجہاں کے ساتھ صوفی تبسم یاد نہ آئیں یہ ممکن نہیں۔قادرالکلام صوفی تبسم نے بچوں کے لئے جو ادب تخلیق کیا،وہ بھی نسل در نسل زندہ و جاوید ہے۔
سوبار چمن مہکا ،سوبار بہار آئی
دنیا کی وہی رونق ،دل کی وہی تنہائی

مزید خبریں :