08 فروری ، 2014
ملتان…وہ فنکار جو خوشی کے لمحات کو دوبالا کر دیتے ہیں لیکن ان کی اپنی زندگی، اداسیوں سے بھری رہتی ہے۔ شادی بیاہ کی تقریب ہو یاپھرکوئی اور خوشی کا موقع، مسرت کی یہ گھڑیاں بینڈ باجے کے بغیر ادھوری اور پھیکی نظر آتی ہے۔ دوسروں کی خوشیوں میں اپنی خوشی تلاش کرنے والی بینڈ باجے کی ٹیم 9سے 13 افراد پرمشتمل ہوتی ہے۔ بینڈ ماسٹر بین، دف، ڈرم، باجے، تمبور اور گھنکنا کے ساتھ مختلف دھنیں چھیڑ تے دکھائی دیتے ہیں۔ شہرکی مصروف سڑکوں پرروزگارکی منتظر بینڈ باجے والوں کی اجرت بھی مختلف ہوتی ہے۔ پوری تقریب کیلئے بکنگ کی بات کی جائے تو بھاوٴ تاوٴ کے بعد 1500روپے سے 3000کے درمیان معاملات طے پاجاتے ہیں جبکہ کچھ گروپ اپنی اجرت گھنٹوں کے حساب سے بھی وصول کرتے ہیں۔ نیلے پیلے کپڑے پہنے ان ارکان کا کام سال میں مخصوص مہینوں میں عروج پر ہوتاہے یہی وجہ ہے کہ باقی عرصہ انہیں متبادل روزگارکی تلاش میں رہنا پڑتاہے۔ بینڈ باجے سے منسلک ان افراد کے مسائل بھی ملتے جلتے ہیں۔ دوسروں کی خوشیوں میں ہنستے مسکراتے یہ چہرے اندرسے دکھی لگتے ہیں۔ شادی میں دھنیں بجاتے اکثر انہیں اپنے مسائل رنجید ہ کردیتے ہیں۔بہنوں کی شادی، بچوں کی تعلیم، گھر کی چھوٹی چھوٹی ضرورتیں سب کو بے چین کئے رکھتی ہیں۔ بینڈ باجے کا سامان ٹھیکدار فراہم کرتا ہے، ان کے اس گروپ میں اسٹیک لئے ایک گروپ لیڈر تمام ممبران کی رہنمائی بھی کرتا ہے جن میں نجی گروپ کے علاوہ پولیس، جیل اور پاک فوج کے بینڈ باجے والے بھی پرفارم کرتے ہیں۔ دوسروں کی خوشیوں میں شریک ہو کر ان کی خوشیوں کو بڑھانے والے ان بینڈ باجے والوں کے اکثر خواب ادھورے ہی رہتے ہیں۔