15 فروری ، 2014
مری …مری سے سات سال قبل اغوا کیے گئے بہن بھائی اپنے والدین سے مل کربے حد خوش ہیں لیکن وہ اغوا کار کو بھی کوئی سزا نہیں دلانا چاہتے۔ 2007 میں مری کے نواحی علاقے سلکھترسے دس سالہ شازیہ بی بی اور آٹھ سالہ محمدنسیم کو اغوا کرلیا گیا۔ دونوں بہن بھائی کو اغوا کرنے والا کوئی اور نہیں بلکہ ان کے والد کا ایک دوست رحمت تھا۔ والدین جب اپنے بچوں کی تلاش میں ناکام رہے توانہوں نے2010 میں تریٹ چوکی میں ملزم رحمت کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کرادیا۔ واقعے کے سات سال بعد ملزم رحمت نے اپنے نام سے پہلی موبائل سم خریدی تو پولیس نے اس کا سراغ لگالیا اوراسے ایبٹ آباد سے گرفتار کرکے دونوں بچوں کو بازیاب کرالیا۔سات سال بعد والدین سے ملنے پر دونوں بچے خوش تو بہت ہیں لیکن وہ ملزم رحمت کو کسی بھی صورت میں کوئی سزا نہیں دلانا چاہتے۔ بچوں کا کہنا ہے کہ انہیں اغوا کیا گیا اور وہ اپنے والدین کی شفقت اورمحبت سے محروم بھی رہے لیکن ان کی اچھی پرورش کی گئی اورانہیں قرآن پاک حفظ کرایاگیا۔اس لیے وہ رحمت کومعاف کرتے ہیں۔گرفتار ملزم رحمت نے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اس بھری دنیا میں تنہا ہے۔ اس نے ان بچوں کی علم حاصل کرنے کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے انہیں اغوا کیا تھا۔ان کی خواہش پوری کرنے پروہ بے حدخوش ہے۔ بچوں کے گھر لوٹنے پر والدین، ان کے دیگر بہن بھائی اور رشتے دار سبھی خوش ہیں اورانہوں نے ملزم کومعاف بھی کردیاہے، تاہم اے ایس پی طارق مستوئی کا کہنا ہے کہ اغوا کا یہ واقعہ انوکھا ضرور ہے لیکن مقدمے کا فیصلہ عدالت ہی کرے گی۔