10 مارچ ، 2014
تھر پارکر…تھر میں غربت، بھوک افلاس کے ڈیرے دیکھ کر نواز شریف کا موڈ آف ہو گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے لطیفہ سنا کر گدگدانے کی کوشش کی، وزیراعظم نے لطیفے کی رسید تک نہ دی۔ تھر میں انسانی المیے پر ہر دل اداس اور بوجھل ہے۔ وزیراعظم کا حال بھی مختلف نہیں، آج بریفنگ کے دوران انہوں نے ایک ایسا سوال کیا کہ سب چپ ہوگئے۔وزیراعظم میاں نوازشیریف کو سول اسپتال مٹھی کے دورے کے بعد دربارہال مٹھی میں تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں آج میاں صاحب کچھ ناراض ناراض سے نظرآئے۔غصہ میں لال،چہرہ پر سختی اورباڈی لینگوئج بھی کچھ ہٹ کرتھی۔ تھر میں غذائی بحران پرسب سے پہلے ڈی سی کمشنر نے وزیراعظم کوبریفنگ دی۔ پھر باری آئی سیکریٹری ہیلتھ کی اور پھر چیئرمین این ڈی ایم اے نے ساری داستان بتائی۔ سب کی باتیں سن کر کوئی تسلی نہ ہوئی۔ ایسا سوال کیا کہ سب چپ ہوگئے۔انہوں نے پوچھا کہ یہی سب کچھ چولستان میں ہوتاہے لیکن وہاں صورتحال کیوں خراب نہیں؟پہلے ہی سوال پر سب خاموش ہوگئے ،سارے باوٴنسرز بڑی خوبصورتی سے باوٴنڈری سے باہر پھینک دیے۔ الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا۔ شرجیل میمن آگے آئے اور میاں صاحب کے سوال کا جواب دینے کی کوشش کی اور تھر اور چولستان میں فرق بتانا چاہا۔ بالٓاخر نوازشریف سوکروڑ روپے امداددینے کے ساتھ آئندہ کوئی بھی غفلت اور لاپروائی سے گریز کرنے اور مناسب منصوبہ بندی کرنے کی تاکید کرنے کے ساتھ رخصت ہوگئے۔