10 مارچ ، 2014
اسلام آباد …چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ سندھ میں جو کچھ ہورہا ہے ، اسے دیکھ کر سر شرم سے جھک جانا چاہیے، تھر میں صورتحال کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے سوال کیا کہ کتنے بچے مرنے پر صاحب اقتدار حرکت میں آتے ہیں؟ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے تھر میں بچوں کی اموات کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ عبدالفتاح نے کہا کہ صورت حال اتنی خراب نہیں، میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کی، یہ کوئی آج کی بات نہیں، وہاں بہت غربت ہے، اس مرتبہ بارش نہیں ہوئی اور مناسب دیکھ بھال بھی نہیں کی گئی۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا کہ میڈیا نہ بتاتا تو یہ معاملہ دب جاتا، کیا آپ کو پتہ ہے کہ کتنے بچے مرے ہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ 60بچے مرے ہیں، ٹھنڈ غضب کی تھی، لوگ غریب ہیں، ٹھنڈ کے باعث بچوں کو نمونیا ہوا، انہیں طبی سہولت نہیں ملی، یہ لوگ اپنا علاج بھی نہیں کراتے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ بچوں کا مرنا بھی تھر والوں کی ذمہ داری ہے، خوراک کا ذخیرہ آپ کے پاس ہے اور بچے بھوک سے مر رہے ہیں، یہ کیا ہو رہا ہے، یہ بتا دیں کہ کتنے بچے مرنے پر صاحب اقتدار حرکت میں آتے ہیں، یہ خشک سالی پہلی مرتبہ نہیں ہوئی۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ گزشتہ روز مزید دو بچے جاں بحق ہوئے، اصولی طور پر حکومت سندھ صورت حال کی ذمہ داری ہے اور حکومت سندھ کو پچھتاوا ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ سندھ حکومت غذائی بحران کے ذمہ داران اور اس کی وجوہات کے بارے میں رپورٹ جمع کرائے، کیس کی مزید سماعت 17مارچ کو کی جائے گی۔