24 مارچ ، 2014
حب…حب میں ٹریفک کے المناک حادثے میں جھلس کر جاں بحق ہونے والے 30افراد کی اجتماعی تدفین کردی گئی۔ ہفتے کے روز حب میں ہونے والے خوفناک حادثے میں کئی قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوگئیں۔ بلوچستان انتظامیہ نے بھی شائد اسے قسمت کا لکھا جان کرسب کچھ اللہ کے اوپر چھوڑ دیا۔جانے والے تو چلے گئے، لواحقین دربدر کی ٹھوکر کھاتے پھر رہے ہیں۔ حادثے کا شکار بس کے بیشتر مسافر ناقابل شناخت حد تک جل گئے، ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے اسلام آباد بھجوادیے گئے ہیں جبکہ راکھ بن جانے والے کچھ انسان اس قابل بھی نہ رہے ۔ 30 افراد کی میتیں جب ایدھی ہوم سہراب گوٹھ سے حب پہنچیں تو متاثرین نے تھانے کے سامنے شدید احتجاج کیا۔ متاثرین کا مطالبہ تھا کہ ایران سے تیل کی اسمگلنگ ختم کی جائے اور لواحقین کو معاوضہ ادا کیا جائے۔ افراد کی اجتماعی نماز جنازہ حاجی علی کلمتی بلوچ قبرستان میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں ضلعی افسران، جاں بحق افراد کے لواحقین کے علاوہ علاقے کے لوگوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ نماز جنازہ کے بعد میتوں کو ایک اجتماعی قبر میں سپردخاک کیا گیا۔ اس موقع پر لوگ اپنے پیاروں کو یاد کر کے روتے رہے۔