پاکستان
05 اپریل ، 2012

حسین حقانی کی خفیہ خط و کتابت کا ریکارڈ نامکمل قرار، کل فراہم کرنیکا حکم

اسلام آباد … میمو کمیشن نے حسین حقانی کی خفیہ خط و کتابت کے حوالے سے دستاویزات کو نامکمل قرار دیتے ہوئے دفتر خارجہ میں ڈائریکٹر جنرل امریکا کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ اجلاس میں مکمل ریکارڈ فراہم کیا جائے۔ قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کیا سفیروں کیلئے کوئی ضابطہ اخلاق ہے یا اللہ توکل پر سب کچھ چھوڑ دیا گیا ہے؟، جبکہ سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل (ر)احمد شجاع پاشا نے میمو کمیشن میں پیش ہوکر بتایا ہے کہ ایبٹ آباد آپریشن کے بعد فوجی بغاوت کا کوئی منصوبہ نہیں تھا، میموایشو قومی سلامتی کیلئے انتہائی حساس ہے، اس لیے آئی ایس آئی نے معاملہ سیاسی اور فوجی قیادت پر چھوڑ دیا، میمو کمیشن کا اجلاس جمعہ کی صبح 9 بجے دوبارہ ہو گا۔ اسلام آباد میں میمو کمیشن کے اجلاس کے دوران لیفٹیننٹ جنرل (ر) احمد شجاع پاشا نے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ میمو کے بارے میں معلومات لینے کیلئے منصور اعجاز سے ملاقات صرف فوجی قیادت کو بتاکر کی، صدر کو اس بارے میں ایک ماہ بعد 18 نومبر2011ء کو بتایا اور کہا کہ معاملہ حساس ہے، حقانی ہی حقیقت بتا سکتے ہیں۔ فریقین کے وکلاء کی جرح پر جنرل (ر) احمد شجاع پاشا نے بتایاکہ صدر، وزیراعظم، آرمی چیف اور ان کی ملاقات میں حسین حقانی کو بلا کر وضاحت طلب کی گئی تو انہوں نے بلیک بیری پیغامات کو جھوٹ قرار دیا، 45 منٹ کے اجلاس میں حقانی 10 منٹ موجود رہے، اجلاس میں حقانی کے استعفے کا فیصلہ نہیں ہوا تھا اور اطلاعات ہیں کہ حسین حقانی اس کے بعد ایوان صدر میں رہے۔ زاہد بخاری کی جرح پر جنرل پاشا نے کہا منصور اعجاز کے مضامین سے لگتا ہے کہ وہ پاکستان، اس کی افواج اور انٹیلی جنس کے بارے میں تنقیدی رویہ رکھتے ہیں۔ میمو کمیشن کے سوالات پر جنرل پاشا نے کہاکہ وہ منصوراعجاز کی طرح حسین حقانی سے نہیں ملے، کمیشن نے کہا یہ عجیب بات ہے کہ آپ امریکی شہری سے تو ملے لیکن اپنے سفیر سے نہیں ملے۔ احمد شجاع پاشا نے کہاکہ انہوں نے معاملہ عسکری اور سیاسی قیادت پر چھوڑ دیا تھا، فوج اور سویلین حکومت میں اختلافات کا غلط تاثر پیدا کیا گیا، منصور اعجاز کے غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیز سے روابط کی تحقیقات نہیں کی تھیں کیوں کہ ضروری تو میمو تھا جو امریکی حکام تک پہنچایا بھی گیا، جیمز جونز اور مائیک مولن نے اس کی تصدیق کر رکھی ہے۔ احمد شجاع پاشا نے بتایاکہ عام آدمی، بلیک بیری فون کا ڈیٹا ٹمپر نہیں کرسکتا، ایسا ہو تو آئی ایس آئی پتہ لگا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بطور ڈی جی آئی ایس آئی بیرون ملک سفر کیلئے انہیں حکومت کی اجازت درکار نہیں ہوتی، اگر وہ اجازت لیتے تو معاملے کی وضاحت کیسے ہوتی۔ اٹارنی جنرل نے سابق آئی ایس آئی چیف پر جرح نہیں کی۔ اس سے پہلے کشمیری رہنما یاسین ملک پر منصوراعجاز کے وکیل اکرم شیخ نے جرح مکمل کی ۔ یاسین ملک نے کہاکہ وہ کبھی بھارتی خفیہ والوں سے ملے ہوں تو اپنے 30 سالہ سیاسی کیریئر سے دستبردار ہوجائیں گے۔ کمیشن نے آج حسین حقانی کو بھی بلارکھا تھا تاہم ان کے وکیل زاہدبخاری نے اپنے موٴکل کے امریکا میں عارضہ قلب کے علاج کا عذر پیش کیا اور کارروائی ملتوی کرنے کی درخواست کی۔ کمیشن نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات کی بار بار نافرمانی کی جارہی ہے۔ دفتر خارجہ میں ڈائریکٹر جنرل امریکا سہیل خان نے حسین حقانی کی خفیہ خط و کتابت کے حوالے سے میمو کمیشن کی طلب کردہ دستاویزات جمع کرائیں، تاہم کمیشن نے انہیں نامکمل قرار دیتے ہوئے واپس کر دیا اور کہا کہ آئندہ اجلاس میں مکمل ریکارڈ فراہم کیا جائے۔ کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا سفیروں کیلئے کوئی ضابطہ اخلاق ہے یا اللہ توکل پر سب کچھ چھوڑ دیا گیا ہے؟۔

مزید خبریں :