06 اپریل ، 2012
اسلام آباد … میمو گیٹ اسکینڈل کے مرکزی کردار حسین حقانی کو ایک اور موقع دیتے ہوئے 12 اپریل کو میمو کمیشن میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ اپنے بلیک بیری سیٹ اور دیگر دستاویزات بھی ساتھ لے کر آئیں جبکہ وزارت داخلہ و خارجہ کو میمو کمیشن کے احکامات حسین حقانی تک پہنچانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ واشنگٹن میں حقانی کے پتے پر کوریئر پیغام بھیجا جائے اور ای میل بھی کی جائے، زاہد حسین بخاری کا کہنا ہے کہ حسین حقانی کو ہراساں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، وہ ملک آئیں گے یا نہیں پوچھ کر بتاوٴں گا، حقانی کا بیان بیرون ملک سے ریکارڈ ہونا چاہئے۔ میمو کمیشن کا اجلاس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا۔ میمو کمیشن نے حسین حقانی کو پیش ہونے کا ایک اور موقع دیدیاہے اور ہدایت کی ہے کہ حسین حقانی 12 اپریل کو اپنے بلیک بیری سیٹ اور دستاویزات کیساتھ پیش ہوں، اس کے علاوہ کمیشن نے وزارت داخلہ و خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ کمیشن کے احکامات حسین حقانی تک پہنچائیں۔ میمو کمیشن نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کے حکام سے بھی کہا ہے کہ وہ حقانی کے پتے پر پیغام پہنچائیں اور انہیں میمو کمیشن میں پیش ہونے کیلئے ای میل اور کوریئر بھی بھیجا جائے۔ میمو کمیشن کا اجلاس 12 اپریل کی صبح 9بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔ میمو کمیشن کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسین حقانی کے وکیل زاہد حسین بخاری نے کہا ہے کہ حسین حقانی کو ہراساں کرنی کی کوشش کی جارہی ہے، وہ ملک آئیں گے یا نہیں ان سے پوچھ کر بتاوں گا۔ زاہد بخاری نے مزید کہا کہ اکرم شیخ کی جانب سے کی گئی زبانی باتوں کی تردید کرتا ہوں، حقانی پر خفیہ فنڈز کے غلط استعمال کے الزامات لگائے گئے جو بد نیتی پر مبنی ہیں، اکرم شیخ کمیشن کی کارروائی میں چند منٹ کیلئے آئے اور الزامات لگاکر چلے گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ اکرم شیخ نے خفیہ فنڈکی تحقیقات کی زبانی درخواست کی جسے زبانی منظور کرلیا گیا، حقانی پر الزامات انہیں ہراساں کرنے اور ملک واپس آنے سے روکنے کی سازش ہے، حسین حقانی کا بیان بیرون ملک سے ریکارڈ ہونا چاہئے۔ زاہد بخاری نے کہا کہ سیکریٹ فنڈ غلط استعمال نہیں ہوا، نہ اس کا کوئی ثبوت ہے، سیکریٹ فنڈ کا تعلق حساس چیزوں سے ہوتا ہے، اداروں کے خلاف نئی سازش کی جارہی ہے۔