پاکستان
10 اپریل ، 2014

اسلام آباد دھماکا، دہشت گردوں نے پیار کرنے والے میاں بیوی کو جدا کر دیا

اسلام آباد دھماکا، دہشت گردوں نے پیار کرنے والے میاں بیوی کو جدا کر دیا

راولپنڈی… کسی نے عمر بھر ساتھ نبھانے کا وعدہ کیا تھا مگر ساتھ چھوڑ گیا۔ دہشت گردی نے نہ صرف پیار کرنے والے میاں بیوی کو جدا کر دیا بلکہ ایک باپ کا اپنے معذور بیٹے کو قدموں پہ کھڑا دیکھنے کا خواب بھی چکنا چور کر دیا۔اسلام آباد کی سبزی منڈی میں بم دھماکے نے مریم کو وہ زخم دیے جو عمر بھر نہ بھر سکیں گے۔ دہشت گردو ں نے اس کا سہاگ چھین لیا ہے۔اعظم کا مریم سے عمر بھر ساتھ نبھانے کا وعدہ اور وہ سپنے ٹوٹ کے بکھر چکے جو دونوں نے مل کے سجائے تھے۔دو معصوم بچوں کی پرورش ، تعلیم اور اچھا مستقبل۔اب یہ سب کیسے ہوگا کون کرے گا مریم بیوہ اعظم خان کا کہنا ہے کہ میرا تو کوئی بھی نہیں رہا ،کب تک میرے دیور جیٹھ میری مدد تک کریں گے میں کب تک ان کے آسرے پر بیٹھوں گی ،کمسن بچے یہ نہیں جانتے کہ گھر پر کیا قیامت ٹوٹی، ماں کے آنسو اور آہیں کیوں نہیں تھمتیں۔مریم کی ایک آزمائش یہ بھی ہے کہ چھوٹا بیٹا ابراہیم پیدائشی معذور ہے۔ باپ جو اسے اپنے قدموں پر کھڑا دیکھنا چاہتا تھا ، منوں مٹی تلے ہمیشہ کے لیے سو چکا ، کفیل نہیں رہا تو علاج معالجے کی آس بھی ٹوٹ چکی۔ بیوہ اعظم خان کا کہنا ہے کہ میرا بچہ ٹھیک کر دیں اس کاعلاج کرائیں ، تاکہ میں اسی آسرے پر جی سکوں۔حکومت یہ تو کرے کہ حفاظت کرے سب کی ،نکے نکے بچے ہیں سب کے۔ سوگوار ہے، جواں بیٹے کی موت بوڑھی ماں کو جینے نہیں دیتی۔اعظم کا بھائی کا کہنا ہے کہ نقصان تو ہمارا ہوا،ہمارا بھائی گیا،وہ جومذاکرات کرتے ہیں ان کے گھر سے تو کوئی نہیں گیا نامر تو ہم رہے ہیں۔لواحقین صبر کریں تو کیسے ، بس ایک ہی مطالبہ ہے کہ حکومت اس ناقابل تلافی نقصان کا کچھ تو ازالہ کرے اور انہیں انصاف دلائے۔

مزید خبریں :