13 جون ، 2014
کراچی.....بحیرۂ عرب میں طوفان کے باعث کراچی کی ساحلی پٹی میں طغیانی آگئی ہے۔ ساحل سے متصل ریڑھی گوٹھ کے تقریباً ہر گھر میں پانی بھرا ہوا ہے، دُکھوں کی اِس بستی کا حال بتارہی ہیں۔ مائی زلیخہ کا کچا گھروندا اس کی کل کائنات ہے،ایک ایک روپیہ جمع کرکے بنائے گئے اس آشیاں کو سنوارنا اس کا خواب،لیکن سمندر کی بے رحم موجیں،گھر کی چار دیوار ی میں داخل ہوجاتی ہیں اور سب کچھ ملیا میٹ ہوجاتا ہے۔کہانی ایک گھر کی نہیں۔60 ہزار کی آبادی پر مشتمل اس پورے گوٹھ کی ہے ،جہاں ماں کہلائی جانے والی ریاست اپنی گود میں بسنے والوں کے آنسو پونچھنے اب تک نہیں پہنچتی، پینے کے لئے پانی نہیں،کھانے کے لئے کچھ بھی نہیں،ایسے میں تن ڈھانپنے کے لئے کپڑے کہاں سے آئیں،ان لوگو ں کا اوڑھنا بچھونا یہی پانی ہے،سمندر کی طغیانی اور ساحل پر بنائے گئے کچے بند ٹوٹنے کے باعث پانی اپنی حدوں سے تجازو کر جاتا ہے۔ فکر معاش ہی کم تھی جو اب فکر زندگی کی گردش میں یہ غریب آبادیاں پھنس گئی ہیں،سرکار کہاں ہے؟؟؟ انہیں فکر نہیں،جانتے ہیں کہ کڑا وقت تنہا ہی کاٹنا ہے۔