09 جولائی ، 2014
لندن.......متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطا ف حسین نے کہاہے کہ ایم کیوایم نے اپنے قیام کے دن سے لیکرآج تک پاکستان کے عوام کی بلاامتیازرنگ ونسل،وزبان ومذہب جس بڑے پیمانے پر خدمت کی ہے ان فلاحی خدمات کااعتراف کرنے اوراسے سراہنے کے بجائے اسٹیٹس کو کی قوتوں نے ایم کیوایم کا امیج خراب کرنے کیلئے اس کے خلاف طرح طرح کے منفی پروپیگنڈے کئے ۔ایم کیوایم کے رہنماؤں، منتخب نمائندوںاورتمام شعبوں کے ذمہ داروں اور کارکنوں کافرض ہے کہ وہ پارٹی امیج کوبہتر بنانے کیلئے اسکے پیغام ، انقلابی پروگرام و منشوراورعوامی خدمات اورفلاحی کارناموں سے دنیا کو آگاہ کریں ۔ یہ بات انہوںنے بدھ کونائن زیرو پررابطہ کمیٹی، ارکان پارلیمنٹ اور تمام شعبہ جات کے ارکان کے اجلاس سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ الطاف حسین نے کہاکہ اے پی ایم ایس او کے قیام ( 11، جون 1978ء) سےآج کے دن تک ایم کیوایم ملک کے گوشے گوشے میں موجود ہرغریب ومظلوم فرد کے دل کی آوازبن چکی ہے ۔ 35 سالہ جدوجہد کے دوران ہرموقع پر دکھی انسانیت کی بڑھ چڑھ کر خدمت کی ،2005ء میں آزاد کشمیراور خیبرپختونخوا میں قیامت خیز زلزلے میںمتاثرین کی ہرممکن مددکی ، بلوچستان یاسندھ کے علاقے تھر میں قحط وخشک سالی ہو یا سیلاب کی تباہ کاریاں ہوں، وبائی امراض کے بچاؤ کا معاملہ ہویاٹرینوں اوربسوں کے حادثات ہوں، ہر کڑے اور مشکل وقت میں ایم کیوایم اوراسکے کارکنان خلق خدا کی عملی خدمت میںدن رات پیش پیش نظر آتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ یہ بات قابل غور ہے کہ ایم کیوایم کا امیج خراب کرنے کیلئے گزشتہ 35 برسوں سے اس پر طرح طرح کے جھوٹے الزامات ،بہتان تراشیاںاورمنفی پروپیگنڈے کیے جاتے رہے ،کبھی ایم کیوایم کو لادین، کبھی غیرملکی ایجنٹ، کبھی علیحدگی پسند ، تو کبھی اس پر بھتہ خوری ، امن وامان کی خرابی اوردیگر جھوٹے الزامات عائد کئے گئے۔جبکہ ایم کیوایم کو سندھیوں ، پنجابیوں،بلوچوں، پختونوںاوردیگرقومیتوں کا دشمن ثابت کرنے کیلئے اس پر جھوٹے الزامات عائد کیے گئے لیکن خلق خدا کیلئے ایم کیوایم کی عوامی خدمات ، غریب ومتوسط طبقہ کے افراد کوپارلیمنٹ میں پہنچانے، فرسودہ جاگیردارانہ نظام کے اسٹیٹس کو، کوتوڑنے کی آج تک جو کوششیں کیں یا کررہی ہے انہیں کبھی اجاگرنہیں کیاجاتا۔الطاف حسین نے کہاکہ اگر ایم کیوایم کی عوامی خدمات اور اس کے مثبت اقدامات کو ملکی اور بین الاقومی سطح پر سراہا نہیں گیا ہے تو اس میں صرف ایم کیوایم مخالف استحصالی قوتیں ہی قصوروار نہیں ہیں بلکہ اس میں ایم کیوایم کے ذمہ داران اور کارکنان کی کوتاہیوں کا بھی دخل ہے کہ انہیں جس اندازمیں ایم کیوایم کا مقدمہ دنیا بھر میں پیش کرنا چاہیے تھا وہ نہیں کیاگیااس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایم کیو ایم کے مثبت اقدامات اورفلاحی کارنامے پیچھے چلے گئے اور منفی پروپیگنڈوںکے باعث اس کا منفی امیج ابھر کرسامنے آتا رہا ، کارکنوں پر بھاری ذمہ داری عائدہوتی ہے کہ وہ ایم کیوایم کے امیج کوبہتر بنانے کیلئے اسکے پیغام ، انقلابی پروگرام و منشور اور عوامی خدمات اور فلاحی کارناموں سے دنیاکوآگاہ کریں،الطا ف حسین نے کہاکہ دیگرجماعتوںمیں افطارپارٹیوںاور تقریبات میں کھانوںمیں بڑے پیمانے پر لوٹ ماراوربدنظمی ہوتی ہے لیکن 6جولائی کوکراچی میں جناح پارک میں ہونے والے جلسہ میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افرادکوایک ساتھ افطارکرایاگیالیکن کسی قسم کی بدنظمی نہیں ہوئی ،اس نظم وضبط کوسراہاجاناچاہیے ۔ایم کیو ایم کے امیج کوبہتربنانے کیلئے سلسلے میں کوشش کرنا صرف تحریک قائدیارابطہ کمیٹی کاہی فرض نہیں بلکہ ایک ایک شعبہ کے ذمہ داران وکارکنان کا فرض ہے کہ وہ اس سلسلے میں کوششیں کریں،اپنی تحریروں، فلم رپورٹوں اورسوشل میڈیا کے ذریعے اصل پیغام اورفلاحی خدمات کو عوام تک پہنچائیں ۔ الطا ف حسین نے رابطہ کمیٹی کو ہدایت کی کہ ماضی کی طرح تنظیمی امتحانات کاسلسلہ دوبارہ شروع کیاجائے ، انہوں نے شعبہ جات کے ارکان سے کہاکہ وہ کتاب ’’ سفرزندگی ‘‘ کا مطالعہ کریں تاکہ انہیں تحریک کی ابتدائی جدوجہدسے آگاہی حاصل ہوسکے۔