پاکستان
12 ستمبر ، 2014

کراچی آپریشن کو ایک سال مکمل؛ ٹارگٹ کلنگ نہ رک سکی

کراچی آپریشن کو ایک سال مکمل؛ ٹارگٹ کلنگ نہ رک سکی

کراچی...... کراچی میں جاری آپریشن کا ایک سال مکمل ہو گیا ،لیکن بد قسمتی سے نا تو ٹارگٹ کلنگ رک سکی اور نہ ہی دہشت گردی ،چند ملزموں کی گرفتاری کے دعوؤں کے باوجود کسی بھی ملزم کو سزا نہ مل سکی۔ شہر کراچی میں جب دہشت گردی اور فرقہ واریت کے بادل منڈلائے تو5 ستمبر 2013 کو باقائدہ آپریشن کاآغاز کر کے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کریک ڈائون شروع کر دیا گیا۔ پولیس اور رینجرز نے اس آپریشن میں کردار ادا کیا۔ ایک سال گزرنے کے بعد اگر شہر کراچی کی مجموعی صورت حال پر نظر ڈالیں تو اعدادو شمار کوئی امید افزا نظر نہیں آتے، ہزاروں دہشت گردوں کی گرفتاری اور سیکٹروں کی ہلاکت کے بعد بھی شہری آزاد فضاء میں سانس نہ لے سکے۔ دہشت گردوں سے مڈ بھیڑ اور بم دھماکوں میں عام شہریوں کے ساتھ ساتھ ایس ایس پی چوہدری اسلم سمیت 165 پولیس اہلکار بھی جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ اور مخالف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور ذمہ داروں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بھی نہ رک سکا، صرف ایک سال کے دوران 3 ہزار افراد دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بنےجن میں جید علماء مفتی عثمان یار ، علامہ تقی ہادی نقوی، مولانا عبدالمنان ، مولانا عبدالقادر ، مولانا علی اکبر کمیلی ، مولانا مسعود بیگ اور مدرسوں کے طلبہ شامل ہیں۔ شہر میں 41 بم دھماکے ہوئے۔ 100 سے زائد افراد کو تاوان کے لئے اغواء کیا گیا۔پولیس کی جانب سے 15ہزار سے زائد ملزمان کی گرفتاری جبکہ پولیس مقابلوں میں 500 سے زائد دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کی ہلاکت اور اسلحہ اور گولا بارود برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ آپریشن کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کا سلسلہ نہ رک سکا، سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے کارکنوں اور عہدیداروں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بھی جاری ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کا دعویٰ ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے تک آپرشن جاری رہے گا۔

مزید خبریں :