20 اکتوبر ، 2014
شکاگو.......متحدہ قومی موومنٹ امریکہ کے سینٹرل آرگنائزر جنید فہمی، جوائنٹ آرگنائزر محمد ارشد حسین اور ندیم صدیقی سمیت اراکینِ سینٹرل آرگنائزنگ کمیٹی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی جانب سے لفظ مہا جر کو گالی قرار دینے اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری کی جانب سےایم کیو ایم اور اسکے قائد کو تنقید کا نشانہ بنائے جانےپر شدید ردعملظاہر کرتے ہوئے اسے کھلی عصبیت قرار دیا۔اورکہا کہ پیپلز پارٹی کسی نہ کسی شکل میں گزشتہ ۴۳ سالوں سے پاکستان اور سندھ پر حکومت کر رہی ہے مگر سندھ کے حالات تبدیل نہ ہو سکے جبکہ جو ترقی کراچی اور دیگر شہری علاقوں کو ایم کیو ایم نے اپنی نظامت کے چند سالہ دور میں دی تھی انھوں نے گزشتہ سات سالہ دورِ اقتدار میں اسکو بھی تباھی سے دوچار کر دیا ہے۔ کراچی اور مہاجردشمنی کا یہ عالم ہے کہ کراچی کے لئے ترقیاتی فنڈز تو در کنار بلدیاتی اداروں کے ملازمین کو انکی تنخواہیں تک ادا نہیں کی جارہی ہیں۔اراکینِ کمیٹی نے کہا کہ مہاجر ایک معاہدے کے تحت پاکستان آئے تھے اور معاہدے کے مطابق مہاجر ۸۰ فیصد متروکہ سندھ کے واحد جائز مالک اور وارث ہیں وہ پناہ گزیں نہیں اس زمیں کے مالک ہیں ۔قیام پاکستان کے وقت سندھ سے غیر مسلموں کی بڑی تعداد ہجرت کر کے ہندوستان چلے گئے، اور دوسری طرف مسلمانوں نے اسلام کے نام پر پاکستان کی جانب ہجرت کی،تاہم اس زمانے میں وزیراعلیٰ ایوب کھوڑو کی سر پرستی میں مہاجرین کی ٹرینوں کو لوٹ کھسوٹ اور فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا ۔1951 میں لیاقت علی خان کے قتل ،دارالحکومت کی کراچی سے منتقلی اور ایوبی مارشل لاءکے بعد مہاجروں کے ساتھ بدترین سلوک روا رکھا گیا،انھیں جبری طور پر ملازمتوں سے نکالا گیا ، کوٹہ سسٹم ،مہاجر آباد یوں پر حملے اور 1992میں آپریشن اسکی چند ایک مثالیں ہیں۔67سالوں سے جاری یہ مظالم اور امتیازی سلوک تاریخ پاکستان پر سیاہ داغ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ مگر اب یہ مزید نہیں چل سکتا، اسٹبلشمنٹ اورسندھ کے متعصب حکمرانوں کو چاہئے کے وہ مہاجروں کو دیوار سے لگانے کا عمل بند کریں،اور ان میں بڑھتی ہوئی احساس محرومی ختم کریں،ورنہ یہ محرومی کسی نئے سانحہ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔