پاکستان
31 اکتوبر ، 2014

31 اکتوبر86ء المناک دن کی حیثیت رکھتاہے،الطاف حسین

31  اکتوبر86ء المناک دن کی حیثیت رکھتاہے،الطاف حسین

لندن......متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ 31 اکتوبر1986ء کادن میرے لئے ایک بہت المناک دن کی حیثیت رکھتاہے جس روز اسٹیبلشمنٹ نے ایم کیوایم کوختم اورتباہ کرنے کی پوری قوت کے ساتھ کوشش کی اور ایم کیوایم کے خلاف ریاستی مظالم کانہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کردیاگیا۔ انہوں نے یہ بات سانحہ 31 اکتوبر86ء کے شہداء کی 28برسی کے موقع پر کراچی میں ایم کیوایم کے مرکزنائن زیرواورحیدرآبادمیں زونل آفس پر اراکین رابطہ کمیٹی، حق پرست سینیٹرز، ارکان قومی وصوبائی اسمبلی اورمختلف تنظیمی شعبہ جات اورونگزکے ارکان سے فون پر گفتگوکرتے ہوئے کہی۔ الطاف حسین نےاس روزپیش آنے المناک واقعہ اور اس کے بعد ریاستی مظالم کے واقعات پر تفصیل سے روشنی ڈالی،جسے سن کرہرآنکھ اشکبارہوگئی۔الطا ف حسین نے کہاکہ 31 اکتوبر 86ء کو ایم کیوایم کا دوسراعوامی جلسہ حیدرآبادکے پکاقلعہ میں ہوناتھا،تاہم اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے ایم کیوایم کوختم کرنے کابھیانک منصوبہ تیار کرلیاتھا۔ منصوبے کے تحت جلسہ سے ایک روزقبل ڈپٹی کمشنر اشفاق میمن کافون آیاکہ سہراب گوٹھ کے جرگے کے لوگ آپ کے لوگوں سے ملنا چاہتے ہیںکیونکہ انہیںیہ خطرناک اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ آپ جب کل حیدرآبادکی طرف روانہ ہوں گے تو سہراب گوٹھ پر حملہ کریں گے ۔ہمیں یہ سنکر شدیدحیرت ہوئی کہہم کسی قسم کاتشدد کرکے اپنے جلسے کو کیوں خراب کریںگے۔ ہم نے چار ساتھیوں کو ڈی سی آفس بھیج دیاجنہوں نے وہاں جاکرسہراب گوٹھ کے جرگہ کے ارکان کویقین دلاکہ یہ اطلاعات سراسر غلط ہیں ،آپ بالکل بے فکررہیں، ہم پرامن اندازمیں اپنے جلسہ کی تیاریاںکررہے ہیں۔میںنے معاملے کی نزاکت کومحسوس کرتے ہوئے اسی روزشہرکے مختلف علاقوںکادورہ کرکے کارکنوںکوتلقین کی کل جب وہ حیدرآبادجانے کیلئے سہراب گوٹھ سے گزریں تو نہایت خاموشی سے گزریں،اور نعرے بھی نہ لگائیں۔میں چندساتھیوں کے ہمراہ31 اکتوبرکوعلی الصبح حیدرآباد پہنچ گیا۔ حیدرآبادکے ہوٹلمیں اطلاع ملی کہ جلسہ میں شرکت کیلئے حیدرآباد آنے والے ایم کیوایم کے جلوس پر سہراب گوٹھ کے مقام پر فائرنگ کی گئی ہے جس کے نتیجے میں سات کارکن شہید اوردرجنوں زخمی ہوئے ۔اسی طرح حیدرآبادمیں بھی مارکیٹ چوک کے مقام پر ایک ہوٹل سے جلوس پر فائرنگ کی گئی جس سے کئی کارکن شہیدوزخمی ہوئے۔اس سانحہ کی اطلاع ملنے پرمیں اور میرے ساتھ موجود رہنمااورکارکنان کوبہت صدمہ ہوالیکن میں نے مرکزی رہنماؤںکوتاکیدکی کہ جلسہ میں اس واقعہ کاذکرنہ کریں تاکہ عوام میں اشتعال نہ پھیلے ۔ جلسہ کے بعد حیدرآباد سے کراچی واپس جانے والے کارکنوںکی بڑے پیمانے پرگرفتاریاں شروع کردی گئیں۔ مجھے بھی گھگھرپھاٹک کے مقام پر گرفتارکرلیا گیا۔ میرے ساتھ لیاقت آبادسیکٹرکے سینئر کارکن عظیم فاروقی بھی تھے جوآج سندھ اسمبلی کے رکن ہیں ۔ ہمیں گرفتار کرکے پہلے کسی تھانے لے جایاگیاپھردوسرے دن ہمیں بلدیہ ٹاؤن کے انتہائی سنسان اورویران علاقے میں قائم ایک پولیس سیل میں لے جایاگیااور کئی روز تک انسانیت سوز تشددکانشانہ بنایاگیا،مختلف ایجنسیوں کی تفتیشی ٹیموںنے الگ الگ تفتیش کی،اور مجھ پر دباؤڈالاکہ وہ جوکچھ لکھ کر دے رہے ہیں اس پر دستخط کیے جائیں، ورنہ منگھوپیرکی پہاڑیوں پر لیجاکرماردیا جائیگا۔ میں نے ان کی بات ماننے سے انکار کیا،اس پر بدترین تشدد کیا گیا ۔اس دوران میری بہن نے میری گرفتاری اورغائب کئے جانے کے خلاف ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی ۔ جب اسٹیبلشمنٹ کی تمام ایجنسیاں کئی روزتشددکرکے تھک گئیں توانہوں نے مختلف مقدمات بناکر مجھے جیل منتقل کردیا۔الطاف حسین نے شہداء کوخراج عقیدت پیش کیا۔

مزید خبریں :