22 اپریل ، 2012
کراچی … بھوجا ایئرلائن حادثے میں سندھ سے تعلق رکھنے والے افراد کو ان کے آبائی علاقوں میں آنسووٴں اور آہوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا۔ طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں 6 افراد کا تعلق خیرپور سے بھی تھا۔ سوبھو ڈیرو سے تعلق رکھنے والے عرفان علی بروہی سعودی شہر دمام میں الیکٹریکل انجینئر تھے جبکہ ان کی اہلیہ مسرت شاہین، شاہین ایئرلائن میں ملازمت کرتی تھیں۔ میاں بیوی شادی میں شرکت کے بعد اپنے ڈیڑھ سالہ بیٹے ریحان علی کے ہمراہ کراچی سے اسلام آباد جارہے تھے کہ حادثے کا شکار ہوگئے۔ تمام افراد کو آج سوبھو ڈیرو میں آبائی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ خیرپور کی ہی تحصیل ٹھری میرواہ کے گوٹھ شیر محمد شر کی 60سالہ حمیدہ شر، ان کی بیٹیوں 25سالہ شازیہ اور 30سالہ صدف شر کوان کے آبائی گاوٴں میں سپردخاک کردیا گیا۔ حیدرآباد کے علاقے قاسم آباد کے رہائشی 22سالہ مجتبیٰ سیال کے جسد خاکی کو گلستان سجاد میں سپرد خاک کیا گیا۔ اہل خانہ کا کہنا تھاکہ مجتبیٰ سیال ایک ملنسار نوجوان تھا۔جناح اسپتال کراچی کے شعبہ نفسیات کے ماہر ڈاکٹر عبدالقادر ابڑو نے ڈاکٹری امتحان کے سلسلے میں اسلام آباد کی اڑان بھری تھی لیکن یہ اڑان آخری ثابت ہوئی۔ا ن کی میت کوکراچی سے بذریعہ ایمبولینس ضلع دادو میں ان کے آبائی گاوٴں دین محمد ابڑو لایا گیا تو گاوٴں کی فضا سوگوار ہوگئی۔ جیکب آباد کی رہائشی زاہدہ دایوں عمرے کے ویزے کے سلسلے میں اپنے بیٹے کے پاس اسلام آباد جارہی تھیں کہ حادثے کا شکار ہوگئیں، زاہدہ کے بھائی نے مطالبہ کیا ہے کہ جہاز حادثے کی شفاف تحقیقات کو یقینی بنایا جائے۔