پاکستان
04 دسمبر ، 2014

کوئی بھی سسٹم چیک اور بیلنس کے بغیر نہیں چل سکتا ،پرویز مشرف

کوئی بھی سسٹم چیک اور بیلنس کے بغیر نہیں چل سکتا ،پرویز مشرف

کراچی......سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ میں چیک اور بیلنس رکھنا چاہتا تھاکیونکہ کوئی بھی سسٹم چیک اور بیلنس کے بغیر نہیں چل سکتا میں نے پہلےدن ہی تہہکیاتھااندرونی اوربیرونی خطروں سےپاکستان کی سالمیت محفوظ کرونگا،سابق صدرپرویزمشرف مقامی ہوٹل میںآج یوتھ پارلیمنٹ سے خطاب کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ مجھے نیشنل سیکیورٹی کونسل بنانے کی ضرورت نہیں تھی،میں چیک اور بیلنس رکھنا چاہتا تھاکیونکہ کوئی بھی سسٹم چیک اور بیلنس کے بغیر نہیں چل سکتا ہے،18 ویں ترمیم کے بعد یہ چیک اینڈ بیلنس ختم ہوگیا، اب چیک اینڈ بیلنس ختم اور ہر طرف دھرنے ہورہے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی کونسل میں 18 سویلین سمیت فوج کے لوگ بھی شامل تھے پاکستان میں کچھ بھی ہولیکن نظام کوخطرہ نہیں ہوناچاہیے، اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت اورآمریت کےمعنی پتانہیں ہوتےلیکن اس پرخوب بحث کیجاتی ہے،سب سےپہلےمستحکم اورمضبوط پاکستان بناناہےجس کےبغیرکچھ نہیں کرسکتے،پرویزمشرف نے کہا کہ آرٹیکل 58 -2بی پر چیک لگا کر نیشنل سیکیورٹی کونسل بنائی تھی،کوئی بھی حکومت، صدر، وزیراعظم بغیر چیک اور بیلنس کے نہیں چل سکتا۔ پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ پاکستان کمزورملک نہیں ہے،عالمی برادری خصوصاًمسلم ممالک میں پاکستان کااہم کردارہوناچاہیے،جنوب اوروسطی ایشیامیں امن ہوناچاہیے،انہوں نے کہا کہ دہشتگرد نظر آتا ہے لیکن انتہا پسندی نظر نہیں آتی،خیبر پختوانخوا میں القاعدہ اور طالبان ہیں، بلوچستان میں مذہبی اور علیحدگی پسند ہیں،لیکن بلوچستان اورمغربی سرحدپرشورش کوئی نئی بات نہیں۔ملک میں 50 کی دہائی سے انتشار پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے،50 اور60 کی دہائی سےہی مغربی بارڈرسےملک کوغیر مستحکم بنانیکی کوششیں شروع ہوئیں۔پرویز مشرف نے کہا کہ بہت سی حکومتیں آئیں کسی نے بھی پاکستان کی معاشی بہتری کیلیے کام نہیں کیا،سابق صدر کاکہنا تھا کہ صرف فوجیوں نے پاکستان کی معیشت کے لیے کام کیا،پرویز مشرف نے کہا کہ امریکا کی تیسری غلطی افغانستان سے نکلنا ہے،امریکا کی دوسری غلطی طالبان کو تسلیم نہیں کرنا تھا،جس پر 9/11 ہوا، افغانستان میں طالبان دوبارہ متحد ہونے لگے، جس کے باعث افغانستان میں القاعدہ اور دوسرے جنگجو بنے، پہلی غلطی افغانستان میں موجود جنگجوں کو نہیں بسایا گیا، پرویز مشرف نے کہا کہ امریکی صدربش کا پاکستان آنے کا مقصد ہمیں طالبان کو تسلیم نہ کرنے کا کہنا تھا، امریکا اورمغربی ممالک نے 3 بڑی غلطیاں کی ہیں، ہمارےمفاد میں تھا کہ سوویت یونین کو افغانستان سے نکالا جائے، پرویز مشرف نے کہا کہ ہم نےمذہبی انتہاپسندی یہاں شروع کی، طالبان کو ہم نے تربیت دی اورمسلح کیا، افغانستان میں سوویت یونین کی جارحیت کےباعث ہمیں اپنی فورسزبڑھانی پڑی۔انہوں نے اپنی تقریر میں اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ پاکستان کواپنےپاؤں پرکھڑےہوکردنیامیں مقام حاصل کرناچاہیے،پاکستان کوکسی کی مددکی ضرورت نہیں،پاکستان کےپاس تمام صلاحیتیں ہیں۔سب سےپہلےمعیشت ٹھیک کرنی ہوگی،معیشت ٹھیک نہیں ہوگی توملک ترقی نہیں کریگا،معیشت ٹھیک کرنی ہےتوآمدنی میں اضافہ اوراخراجات میں کمی کرنی ہوگی۔

مزید خبریں :