25 اپریل ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ نے قبائلی علاقوں میں ملک کی اعلی عدلیہ کے دائرہ اختیار سے متعلق اٹارنی جنرل آف پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا سے آئینی رائے مانگ لی ہے۔ سپریم کورٹ نے آج انٹیلی جنس ایجنسیوں کی تحویل میں قیدیوں کی ہلاکت کے مقدمہ کی سماعت کی، چیف جسٹس افتخارمحمدچودھری کی سربراہی مین تین رکنی بنچ نے سماعت کی تو درخواست گزار وکیل طارق اسد نے کہاکہ وہ قیدیوں سے مل آئے ہیں، انکی حالت بہتر ہے تاہم آرمی ایکٹ کا ٹرائل رکوایاجائے،چیف جسٹس نے کہاکہ تمام راستے بند نہ کریں، فاٹا میں اعلی عدلیہ کی حدود نہیں ہیں ، حکومت کی مہربانی ہے کہ اس نے ہمارا حکم مان لیا، پھر عدالت نے فاٹا میں اپنے اختیار پر اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل سے آئینی آرٹیکل 247 کے تناظر میں رائے مانگ لی، عدالت نے قیدیوں کو سہولیات دینے اور رشتہ داروں سے ملاقات کرانے کا بھی حکم دیتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کردی ۔