12 دسمبر ، 2014
کراچی.........تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے ایک بار پھر ٹیم جیو کو ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی،کسی دور دراز علاقے میں نہیں بلکہ کراچی کی مشہور شاہراہ فیصل پر جہاں خود کو پڑھا لکھا کہنے والوں نے دکھایا کہ وہ کتنے تعلیم اور تربیت یافتہ ہیں۔پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے جیو نیوز کو اپنی پست ذہنیت کا نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہوا دوپہر کو جب سینئر اینکر مسعود رضا کو پی ٹی آئی کے کارکنوں نے گھیر کر انہیں رپورٹنگ سے روکنے کی کوشش کی۔مسعود رضا اس ساری صورت حال کو سنبھالنے کی کوشش کرتے رہے،اس وقت بھی انہوں نے اپنے اعصاب قابو میں رکھے جب کارکنوں نے زبردستی پارٹی مفلر اور کیپ پہنائی۔ مسعود کے ماتھے پر شکن نہ آئی۔مسعود رضا نے تو اپنے عمل سے صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا، لیکن پی ٹی آئی کے کارکنوں نے کوئی سبق حاصل نہ کیا۔ شام کو ایک بار پھر اپنی پست ذہنیت کا مظاہرہ اس وقت کیا جب جیو نیوز کی خاتون صحافی سدرہ ڈار عمران خان کی تقریر کے بعد رپورٹنگ کررہی تھیں،پی ٹی آئی ورکرز پر مشتمل مجمع نے جیو نیوز کی ڈی ایس این جی وین کو گھیر کر شور شرابہ اور ہنگامہ شروع کردیا، خاتون صحافی کو ہراساں کرنے کے اس شرمناک ایڈونچر میں پی ٹی آئی کی خواتین کارکن بھی اپنے ساتھیوں سے آگے بڑھنے میں کسی طور کم نہ رہیں۔ جب نعرے بازی اور شور ہنگامہ بھی حوصلے پست نہ کرسکا، تو پتھر مارے گئے، جوتے دکھائے گئے،مسعود رضا اور سینئر تجزیہ کار مظہر عباس کی گفتگو کے دوران ٹہنیاں دونوں کی جانب پھینکی گئیں۔ اخلاقیات کس چڑیا کا نام ہے؟خواتین کا احترام کیا ہوتاہے؟تمیز کس بلا کو کہتے ہیں؟تحریک انصاف کے کارکنوں کی بلاجانے۔جیو نیوز کی رپورٹر عمیمہ ملک کو بھی ایسی ہی اذیت ناک صورت حال سے گزرنا پڑا، جب پی ٹی آئی کے سلجھے ہوئے کارکنوں نے نہ صرف وین پر حملہ کرنے کی کوشش کی بلکہ مغلضات بکتے ہوئے اپنی سیاسی اور گھریلو تربیت کو بھی آشکار کیا۔ نجی چینل کی صحافی غریدہ فاروقی نے اس صورت حال میں خاتون رپورٹر کو بچانے کی کوشش کی۔ کیا یہ ہے وہ نیا پاکستان جو تحریک انصاف بنانا چاہتی ہے، جہاں بے صبری، عدم برداشت،بدتہذیبی آپ کی پالیسی ہوگی، جہاں اختلاف دلیل کے بجائے گالیوں سے کیا جائےگا۔خان صاحب جب آپ اپنے کارکنوں کی زبانیں نہیں سنبھال سکتے تو ملک کو خاک سنبھالیں گے؟ یہ ہے آپ کا پڑھا لکھا ووٹر؟