26 دسمبر ، 2014
لاہور…عظیم شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے آج8برس بیت گئے۔ دلوں کو چھو جانے والے کلام سے نوجوان نسل کو متوجہ کرنیوالے منیر نیازی بھارتی شہر ہوشیارپور میں پیدا ہوئے ۔ اپنی پیشہ ورانہ ادبی زندگی کا آغاز اخبار کی ادارت سنبھال کر کیا۔ ان کی زندگی میں ان کی شاعری کے چودہ مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ منیر نیازی نے فلمی گیت بھی تحریر کئے جو اپنے دور کے ہٹ گیت ثابت ہوئے،ان کی لکھی ہوئی غزلیں جب دھنوں پر پیش کی جاتیں تو سننے والے سحر زدہ رہ جاتے۔منیر نیازی کو ان کی خدمات کے اعتراف میں کئی اعزازات سے نوازا گیا ۔ان کے اردو شاعری کے تیرہ، پنجابی کے تین اور انگریزی کے دو مجموعے شائع ہوئے۔ ان کے مجموعوں میں بے وفا کا شہر، تیز ہوا اور تنہا پھول، جنگل میں دھنک، دشمنوں کے درمیان شام، سفید دن کی ہوا، سیاہ شب کا سمندر، ماہ منیر، چھ رنگین دروازے، شفر دی رات، چار چپ چیزاں، رستہ دسن والے تارے، آغاز زمستان، ساعت سیار اور کلیات منیر شامل ہیں۔یاد ماضی کو زندہ رکھنے والے منفرد لب و لہجے کے شاعر منیر نیازی 26دسمبر2006کودنیا سے رخصت ہوگئے تھے مگر شاعری میں ان کا نام اور مقام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اپنی شاعری میں منیر نیازی اعتراف کرتے ہیں کہ’کسی کو یاد رکھنا ہو،یا کسی کو بھول جانا ہو، ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں‘