خصوصی رپورٹس
25 فروری ، 2017

خیبر پختونخوا: مختلف تاریخی ادوار کے آثار

خیبر پختونخوا: مختلف تاریخی ادوار کے آثار

 

خیبرپختونخوا مختلف تاریخی ادوارکے آثارسے بھراپڑا ہے، پشاورکے نواح میں دلہ زاک گاؤں کے اس مقبرے کے بارے میں سینہ بہ سینہ روایات سے پتا چلتا ہے کہ یہ مقبرہ مغلیہ دورکے بادشاہ جلال الدین اکبر کے دور میں قائم ہوا، جس میں ان کے اس علاقے میں مقرر کئےگئے مقامی حکمراں بھی دفن ہیں۔

ترجمان محکمہ آثار قدیمہ خیبرپختونخواہ ، نواز الدین کے مطابق تاریخ میںتو اب تک یہی پتہ چلا ہے کہ شاہ قطب زین العابدین اس کا نام تھا، اسی نے تعمیر کیا، شاید وہی اس میں دفن ہے۔

مقبرے کی تعمیر میں وزیری اینٹ استعمال کی گئی جو اس دور کی تعمیرات کا خاصہ ہے، درودیوار پر بنائے گئےنقش ونگارمٹنے کو ہیں اوراحاطے میں موجود قبر بھی ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہے ۔

مقامی شخص وقار عادل نے کہا کہ بارشوں اور زلزلوں سے ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہوا، حکومت کو چاہیے اسے بحال کرے، دوبارہ مرمت کاکام کرے۔

محکمہ آثار قدیمہ خیبرپختونخواہ کے مطابق مقبرے کی ضروری مرمت کےلئےسروےکاکام ہوچکا ہے، تاہم ابھی اس بات کا تعین نہیں کیاجاسکا کہ مقبرے میں دراصل دفن کون ہے ۔

اسلامی فن تعمیر کے شاہکار اس مقبرے کی مرمت کا کام آخری بار 16 سال قبل ہواتھا، جس کے بعد سے آج تک یہ مقبرہ عدم توجہی کا شکار رہا ہے۔

مزید خبریں :