'کرکٹ کے مرد آہن' شکیل شیخ کے ساتھ ایک نشست

 اسلام آباد ریجن کے صدر اور پی سی بی کی سب سے بااثر شخصیت شکیل شیخ (دائیں سے پہلے)—۔فوٹو/ بشکریہ پی سی بی

کہتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) ہیڈ کوارٹر قذافی اسٹیڈیم کی راہداریوں اور لاہور کے فیروز پور روڈ میں سیاست کا جو گورکھ دھندہ کھیلا جاتا ہے، ایسی سیاست تو شاید پاکستانی سیاست دان بھی نہیں کرتے۔

گذشتہ ایک دہائی سے پاکستانی کرکٹ کی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے والے اسلام آباد ریجن کے صدر اور پی سی بی کی سب سے بااثر شخصیت شکیل شیخ کا کہنا ہے کہ 'بلا شبہ پاکستان کرکٹ کی فیصلہ سازی میں میرا کردار ہے لیکن میں کوشش کرتا ہوں کہ دیانت داری اور انہماک کے ساتھ کا م کروں'۔

شکیل شیخ کو پاکستان کرکٹ میں 'مسٹر نو پر ابلم' اور 'کرکٹ کا مرد آہن' کہا جاتا ہے۔

پی سی بی بورڈ آف گورنرز کے رکن کی حیثیت سے شکیل شیخ پاکستان کرکٹ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی،گراؤنڈز کمیٹی،کوچز کمیٹی، امپائرز کمیٹی اور دیگر اہم ترین کمیٹیوں کے رکن رہے، بعدازاں گورننگ بورڈ سے ہٹنے کے بعد نجم سیٹھی نے انہیں کرکٹ معاملات پر اپنا مشیر مقرر کیا۔

جنگ کو دیئے گئے اپنے خصوصی دھواں دار انٹرویو میں انہوں نے اپنے خلاف ہونے والی تنقید سنی اور اس کا کھل کر جواب دیا۔

ان کا کہنا تھا، 'میں کئی سابق اور موجودہ چیئرمینوں کے قریب ہوں، اس لیے بورڈ کے کچھ لوگ میرے خلاف سازشیں کرتے ہیں، پاکستان کرکٹ کی سیاست میں 20 سال گزارنے کے بعد میں اپنے کام سے مطمئن ہوں۔میری ایمان داری ہی میری کامیابی ہے'۔

شکیل شیخ نے بتایا، 'اعجاز بٹ نے جاوید میاں داد کی موجودگی میں مجھے ان کے اوپر کمیٹی میں رکھ دیا. یہ فیصلہ میرے ساتھ ساتھ جاوید میاں داد کے لیے بھی حیران کن تھا، میرے لیے کوئی آئینی ترمیم نہیں آرہی ہے'۔

ان کا کہنا تھا، 'تین تین سال کی تین معیادیں گزارنے کے بعد اگر میں ایک مدت کے لیے اسلام آباد ریجن کا صدر نہ رہا تو کوئی آسمان نہیں گر جائے گا، میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی ڈومیسٹک کرکٹ کے فیصلوں میں شریک رہا ہوں،کرکٹ میں معلومات اور کرکٹ معاملات پر ہوم روک ہی مجھے دیگر لوگوں سے ممتاز کرتا ہے'۔

شکیل شیخ کے مطابق 'میں پاکستان کرکٹ میں گراس روٹ کی پیداوار ہوں، جنرل توقیر ضیاء مجھے پہلی بار پی سی بی اسکروٹنی کمیٹی میں لائے تھے اور اپنی محنت کی وجہ سے میں آج ملک کا کامیاب کرکٹ ایڈمنسٹریٹر ہوں، چند حاسدین مجھے بدنام کرنے کے لیے میرے خلاف مہم چلاتے ہیں'۔

ان کی رائے میں 'نجم سیٹھی بڑے ایڈ منسٹریٹر ہیں جو وزیراعلیٰ پنجاب رہے ہیں، مجھ میں کوئی کوالٹی ہوگی جو انہوں نے مجھے اپنا مشیر مقرر کیا ہے'۔

انٹرویو کے دوران شکیل شیخ نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ انہیں فائدہ پہنچانے کے لیے بورڈ کے آئین میں ترمیم کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا، 'پی سی بی میں ریجن کے صدر کی معیاد تین سال کے لیے فکس ہے اور سپریم کورٹ آف پاکستان کی رولنگ کے مطابق موجودہ قانون غلط ہے'۔

شکیل شیخ نے کہا 'میں نے ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلی ہے، لیکن میں کوالیفائیڈ گریڈ ٹو امپائر ہوں، مجھے محبوب شاہ اور ظہیر عباس نے امپائرنگ کورس میں پاس کیا تھا، میں نے اسلام آباد میں کرکٹ گراؤنڈ بنوائے اور میں خود پنجاب یونیورسٹی، ایسوسی ایشن اور بورڈ کی کرکٹ کھیل چکا ہوں'۔

 ان کا کہنا تھا، 'میں سابق چیئرمینوں اعجاز بٹ، ذکا اشرف، شہریار خان اور موجودہ چیئرمین نجم سیٹھی کے ساتھ اہم کرکٹ معاملات میں شریک رہا ہوں، میں اپنے تجربے اور دیانت داری سے بات کرتا ہوں، حتمی اختیار چیئرمین کے پاس ہوتا ہے'۔

اپنے خلاف میڈیا میں ہونے والی تنقید پر شکیل شیخ نے کہا کہ 'میرے بیٹے ارسل شیخ کی سلیکشن پر بلاوجہ تنقید کی جارہی ہے، یہ کسی نے نہیں بتایا کہ پہلے ہی انڈر 19 میچ میں ارسل نے آسٹریلیا کے خلاف دبئی میں ہیٹ ٹرک کرکے ورلڈ ریکارڈ بنایا'۔

شکیل شیخ نے کہا کہ 'ڈومیسٹک کرکٹ کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے میں نے کچھ فیصلے کیے لیکن یہ فیصلے مشترکہ طور پر کیے گئے، گیند کی تبدیلی پر تنقید کی گئی لیکن اسی گیند کی وجہ سے پاکستان نے چیمپیئنز ٹرافی جیتی۔ڈومیسٹک کرکٹ میں ڈرافٹنگ سسٹم پر پروفیسر اعجاز فاروقی نے مخالفت کی لیکن اس سسٹم کو زیادہ تر لوگوں کی حمایت حاصل تھی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کراچی ریجن میں عبوری کمیٹی بنانے میں رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی نے نجم سیٹھی کو مشورہ دیا تھا، لیکن مجھے اس معاملے میں خواہ مخواہ بدنام کیا گیا'۔

شکیل شیخ نے کہا کہ 'جونیئر چیف سلیکٹر باسط علی سے میری لڑائی غلط فہمی کا نتیجہ تھی، باسط علی کا تقرر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نے کیا تھا، میرا ان کی تقرری سے کوئی تعلق نہیں ہے، تاہم کرکٹ کی سیاست میں، میں چوںکہ بورڈ کے چیئرمینوں کے قریب ہوں، اس لیے لوگ مجھ سے حسد کرتے ہیں، لیکن مجھ پر کوئی بھی ایک پیسے کی کرپشن ثابت نہیں کرسکتا'۔

ان کا کہنا تھا،  'میں نے بورڈ کے کئی غیر ملکی دورے کرنے سے انکار کیا، میرا ذریعہ معاش صحافت کا پیشہ ہے، میرا کام ہی میری پہچان ہے ورنہ مجھ میں کوئی ایسی گدڑ سنگھی نہیں جو مجھے بورڈ کے سربراہوں کے قریب کردیتی ہے'۔

مزید خبریں :