30 اپریل ، 2012
کراچی … سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بھی آج کراچی اور سندھ بھر میں امن و امان کی صورتحال پر بحث کی گئی، زیادہ تر اراکین اسمبلی نے اس بات پر زور دیا کہ پولیس کے محکمہ سے سیاسی مداخلت ختم کی جائے۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں کراچی میں امن و امان کی صور تحال کو موضوع بحث بنایا گیا، پیپلز پارٹی کے رہنما جام تماچی، انوار احمد خان مہر، سسی پلیجو اور دیگر نے کراچی میں ہونے والی قتل و غارت گری کی مذمت کی۔ جام تماچی نے کہا کہ کراچی کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے سب سے پہلے ضروری ہے کہ پولیس کے محکمے سے سیاسی مداخلت ختم کی جائے اور پولیس افسران کے تبادلے سیاسی اثر و رسوخ سے بالا تر ہونے چاہئیں۔ ایم کیو ایم کی جانب سے بھی کراچی میں ہونے والی بد امنی کے بارے میں تجاویز سامنے آئیں۔ سید منظر امام نے کہا کہ ہم مفاہمی پالیسی کے تحت پاکستان پیپلزپارٹی کیساتھ ہیں اور کراچی میں امن کے قیام کیلئے ہمارا وذن بہت کلیئر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آباوٴاجداد سندھ کی سرزمین میں آئے تھے اس لئے ہم سندھی ہیں اور ہمیں سندھی ہونے پر فخر ہے۔ ایم کیوایم کے رہنما محمد طاہر قریشی نے کہا کہ دہشت گردی اور غنڈہ گردی لیاری میں کافی عرصے سے ہے پہلے ہی اس کی نشاندہی ہوجاتی تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔ انہوں نے اس موقع پر الطاف حسین کی جانب سے مخیر حضرات سے اپیل بھی کی کہ لیاری میں پھنسے لوگوں کی مدد کی جائے۔