25 جنوری ، 2012
اسلام آباد…سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو سرکاری ٹی وی کے سابق میڈیا کوآرڈینیٹرخرم رسول کو مبینہ فراڈ کیس میں جمعہ تک گرفتار کرنے کی مہلت دے دی ہے، عدالت نے کہاہے کہ یہ گرفتاری نہ ہوئی تو پھر بہت سے اہم لوگ اس معاملے میں شامل ہوجائیں گے۔ چیف جسٹس افتخارچودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے خرم رسول کے خلاف ایل پی جی کوٹہ الاٹمنٹ میں 53 کروڑ روپے کے فراڈکے الزام کے مقدمہ کی سماعت کی ،چیف جسٹس نے کہاکہ اسکینڈل میں وزیراعظم اور ان کے سیکرٹریزکانام لیاجارہاہے، الزام ثابت ہوگیاتوملک میں اس سے بڑااورکوئی مسئلہ نہیں ہوگا ، انہوں نے کہاکہ معلوم ہے کہ ایس ایچ او حکومت نے لگانا ہوتا ہے لیکن وہ ایس ایچ او تفتیش ایمانداری سے کرے، یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے،اس میں ریاست کے خلاف جرم ہوا ہے، عدالت کے کہنے پر کچھ دیر بعد ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے نے درخواست گزار سمیر خان کا بیان عدالت میں پیش کیا ، اس کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت پر انکے پرنسپل سیکریٹری خوشنود لاشاری نے کیس میں مداخلت کی،اسکی وجہ خرم رسول کو گرفتار نہیں کیا جارہا،وسیم احمد جب ڈی جی ایف آئی اے کے عہدے سے ہٹے تو انہوں نے بتایاکہ وزیراعظم سیکریٹریٹ تمہارے خلاف کام کررہا ہے، ایف آئی اے نے کہاکہ تین چار دن کی مہلت مل جائے تو خرم رسول کو پکڑ لیاجائے گا، بعد میں عدالت نے عبوری حکم جاری کیا ، اس کے مطابق مقدمہ کا اہم پہلو یہ ہے کہ کیس اعلی آفیسر نرگس سیٹھی نے درج کرایا، نرگس سیٹھی نے یہ بھی کہاکہ یہ خفیہ اطلاعات ہیں کہ اس میں اور بھی آفسیرز ملوث ہیں۔