17 فروری ، 2015
اسلام آباد.......اسلام آبادمیں کل جماعتی کانفرنس نےکہاہے کہ پاک چین اقتصادی راہ داری کے روٹ میں مبینہ تبدیلی منظورنہیں۔اسفندیار ولی خان کہتے ہیں روٹ تبدیل ہوا تو نئے روٹ کو کالا باغ ڈیم بنا دیں گے۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نےکہاحکومت منصوبہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جائے۔عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام اسلام آباد میں پاک چین اقتصادی راہ داری کے روٹ میں مبینہ تبدیلی پر اپوزیشن جماعتوں کی کل جماعتی کانفرنس ہوئی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ منصوبے کا قدرتی روٹ پا پسماندہ علاقہ بنتا ہے، کوئی ذی شعور پاک چائنہ منصوبے کی مخالفت یا سازش نہیں کررہا۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا حکومت اقتصادی راہداری کوکیوں متنازع بنارہی ہے؟اس سے وفاق کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت سی سی آئی کی میٹنگ بلائے اور اس میں وضاحت کی جائے، حکومت صوبوں کو اعتماد میں لے۔حکومت قومی اسمبلی اور سینیٹ کو بھی اعتماد میں لے۔ نائب چیئرمین تحریک انصاف شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان اور سندھ سے اس منصوبے پر رائے کیوں نہیں لی، اقتصادی راہداری پر ورکنگ گروپس میں صوبوں کو بلا کر ان کی رائے کیوں نہیں لی جارہی،اے پی سی وفاق سے کہتی ہے کہ تمام اکائیوں کو اعتماد میں لے۔ جماعت اسلامی کے طارق اللہ نے کہا کہ چین کےصدر آ رہے ہیں، نہیں چاہتے کہ ان کی آمدپراحتجاج ہو۔ نیشنل پارٹی کے حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ حکومت گوادر کاشغر روٹ کوچھوڑ کر منصوبے کو متنازع نہ بنائےکہ وہ کالا باغ ڈیم بن جائے۔آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ لااینڈآرڈر کا بہانہ درست نہیں،امن وامان پورےملک کامسئلہ ہے۔ سربراہ عوامی نیشنل پارٹی اسفندیار ولی خان کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور کے بعد قوم یکجا ہوئی اور نواز شریف کو سپورٹ کیا، آج ساری سیاسی قیادت کو دور دھکیلا جارہاہے،اس کا فائدہ کس کو ہوگااور نقصان کس کو؟ اگر روٹ تبدیل ہوا تو نئے روٹ کو کالاباغ ڈیم بنائیں گے، کل جماعتی کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاک چین کوریڈور کےلیے جو روٹ چنا گیا تھا، اسے فوری تعمیر کیا جائے۔ یہ روٹ پسماندہ اور ایسے علاقوں سے علاقوں سے گزرنا تھا جنہیں دہشت گردی سے سب سے زیادہ نقصان پہنچا، پرانا روٹ تبدیل کیاگیاتوخیبر پختونخوا، فاٹا اور بلوچستان میں احساس محرومی اور منافرت پیدا ہو گی۔