02 مئی ، 2012
اسلام آباد… اسلام آباد میں گزشتہ ماہ کے طیارہ حادثہ کی ابتدائی رپورٹ ، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو پیش کردی گئی ہے، اس کے مطابق یہ طیارہ 26 سالہ استعمال کے بعد گزشتہ سال گراوٴنڈ ہواتھا اور بظاہر یہ واقعہ محض حادثہ لگتا ہے ۔ قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس ، اسلام آباد میں رکن قومی اسمبلی عذرا فضل کی زیر صدارت ہوا، تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ مجاہد اسلام نے ابتدائی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایاکہ حادثہ کا شکار طیارہ 1985 میں بنا، 1999ء میں جنوبی افریقا نے اسے برطانیہ سے خریدا، یہ 2011ء میں گراوٴنڈ کردیا گیا، پھر رواں برس اسے بھوجا ایئر نے لیز پر لیا، بدقسمت طیارہ بھوجا کمپنی میں 60 گھنٹے کی پرواز بھی کرچکا تھا،حادثہ سے قبل ریڈار پر آخری بار طیارے کو ایئرپورٹ سے 6 میل دور دیکھا گیا، طیارے کے کاک پٹ وائس ریکارڈر، بلیک باکس کی واشنگٹن سے ابتدائی رپورٹ 7 مئی کو آنے کی توقع ہے، طیارہ انشورنش کمپنی کے نمائندوں کو بھی برطانیہ سے بلوالیا گیا ہے، مجاہد اسلام نے بتایاکہ انکے اب تک کے تجزیہ کے مطابق ، بھوجاایئر کی تباہی، حادثہ تھی، اسکی وجوہات کو مزید کھنگالنا بھی ہوگا، صرف موسم کو طیارہ حادثہ کی وجہ قرار دینا درست نہیں، اس موسم میں اور بھی طیارے لینڈ کررہے تھے، رکن کمیٹی شاہدخاقان عباسی نے طیارہ حادثہ کی ایف آئی آر ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ محض حادثہ تھا، ایف آئی اے بھی اسکی تحقیقات نہ کرے،کمیٹی نے طیارے کا فٹنس سرٹیفکیٹ اور پائلٹ کے تجربہ کی تفصیلات بھی طلب کرلیں، کمیٹی نے واقعہ کی ایف آئی آر سے دفعہ 302 نکالنے کی سفارش کرتے ہوئے تحقیقات جلد سے جلد مکمل کرنے کی بھی ہدایت کردی۔