23 فروری ، 2015
اسلام آباد....... تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ ایکشن پلان پر عمل درآمد میں تاخیر قوم و ملک کیلئے لمحہ فکریہ ہے اور اس کیخلاف عدالتوں میں جانیوالے خاص اشاروں پر کام کررہے ہیں ایکشن پلان پر عملدرآمد میں بعض سیاستدان اورحکومتی رہنما حائل ہیں، اپنے عقیدے کو دوسروں پر زبردستی مسلط کرنا فرقہ واریت و دہشتگردی ہے۔ اپنے عقائد ونظریات اور کتابوں کے حوالے سے کسی ڈمی کونسل بورڈ یا وفاق کی جانب سے کیے گئے معاہدوں کو مسترد کرتے ہیں حساس مسائل اور مسلکی عقائد و نظریات کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرنے سے قبل مکاتب کی اصل تنظیموں سے رجوع کریں، جنگ و جدل عالمی اسلحہ فروشوں کی ضرورت ہے جسے وہ کبھی ختم نہیں ہونے دیں گے دنیا بھر کے امن پسندوں کو ایک فورم پر جمع ہونا ہوگا اور خون اور بارود کی تجارت کرنیوالوں کے عزائم کو ناکام بنا نا ہوگا۔ نائن الیون کے ڈرامے کے بعد افغانستان میں لشکر کشی کا اصل ہدف پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر قبضہ تھا جسے افواج پاکستان نے ناکام کردیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹی این ایف جے کی مرکزی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہا کہ پاکستان میںاستعماری شہ پر فرقہ واریت کا بیج بونے والے ضیاء الحق کیخلاف سب سے پہلی آواز ہیڈکوارٹر مکتب تشیع علی ؑمسجد سے ہم نے بلندکی اور ہمیشہ کرتے رہیں گے مسلم ممالک کو مسالک کے نام پر تقسیم کرنا عالمی سازش تھی جسے تحریک نفاذِ فقہ جعفریہ نے پاکستان میں کامیاب نہیں ہونے دیابڑی طاقتیں مسلمانوں کو مسلکی بنیاد پر لڑا کر پارہ پارہ کرنا چاہتی ہیں جسے ناکام کرنے کیلئے مسلم حکمرانوں کو عقل و دانش سے کام لینا ہوگا۔انھوں نے کہا کہ دین کی آڑ میں لاشوں کی تجارت کرنیوالے اسلام و پاکستان کی بنیادیں کھوکھلی کررہے ہیں ہم گزشتہ30سال سے یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ بیرونی ممالک سے آنے والے سرمایہ کو روکا جائے۔کل تک جن کے پاس پہنے کو اسفنج کے جوتے بھی نہ تھے آج کھربوں میں کھیل رہے ہیںلیکن کسی حکومت نے آج تک وطن فروشوں کا نوٹس نہیں لیا۔حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ اسلام کو پسندیدہ ترین دین اورمسلمانوں کو امت خیر قراردیا گیا ہے۔اسلام ہر قسم کی عصبیت‘جارحیت ‘ظلم و بربریت کی مذمت کرتا ہے اور عدل و انصاف کی راہ اختیار کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام دہشتگرد تنظیمیں استعمار نے تخلیق کیں اور مسلم حکمرانوں کی ناعاقبت اندیشی‘مفاد پرستی اور عصبیت پسندی کی وجہ سے یہ تمام عالم اسلام کے ساتھ منسلک کردی گئیں۔