پاکستان
02 مئی ، 2012

لاپتہ افراد کیس، وفاق دھیان نہیں دے رہا، چیف جسٹس

لاپتہ افراد کیس، وفاق دھیان نہیں دے رہا، چیف جسٹس

کوئٹہ… چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت اگر بے بس ہے، یہ نہ سمجھا جائے کہ ہم بھی بے بس ہیں، لاپتہ افراد کی بازیابی پولیس کی ذمہ داری ہے اگر وہ یا صوبائی حکومت کچھ نہیں کرسکتی تو ہم کل وزیراعلی بلوچستان کو عدالت میں طلب کرسکتے ہیں چیف جسٹس آف پاکستان نے یہ ریمارکس آج کوئٹہ میں سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں صوبے میں امن و امان اور لاپتہ افراد کی عدم بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دیئے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں امن و امان کا اتنا بڑا مسئلہ ہے مگر وفاق دھیان نہیں دے رہا، ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا کام قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہے، اس وقت بلوچستان میں سات، آٹھ خفیہ ادارے کام کررہے ہیں وہ کیوں بے بس ہیں؟؟ لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے آئی جی ایف سی اور خفیہ اداروں کے صوبائی سربراہاں کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ خفیہ اداروں کے سربراہ مصروف ہیں اس لئے وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے، اس موقع پر بینچ میں شامل جج جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دئیے کہ صوبے میں لوگوں کے گھر جل رہے ہیں اور آپ لوگوں کی میٹنگیں ختم نہیں ہورہیں، اسی دوران چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ بلوچستان میں قانون کی خلاف ورزی ہورہی ہے اگر آپ بے بس ہیں تو ہمیں بتادیں، جس پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے جواب دیا کہ ہم آپ کی ہدایت کے مطابق لوگوں کو لاپتہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کریں گے، اس میں کسی کی نوکری جاتی ہے تو جائے، چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان میں چیف سیکرٹری کے علاوہ کوئی ذمہ دار موجود نہیں، گورنر اور وزیراعلی صوبے سے باہر ہیں، اس موقع پر جسٹس طارق پرویز نے کہا کہ بلوچستان کی حکومت اسلام آباد میں بیٹھ کر عشائیہ کھارہی ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے کل آئی ایس آئی کے سیکٹرانچارج کوطلب کرنے کا حکم دے دیا۔ انھوں نے کہا کہ وزیراعظم عدالت آسکتے ہیں تو سیکٹر انچارج آئی ایس آئی کیوں نہیں؟

مزید خبریں :