10 مارچ ، 2015
واشنگٹن........امریکا کے صدر براک اوباما نے کانگریس کے رپبلکن سینیٹرز کی جانب سے ایران کے نام خط پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِن ارکان نے جوہری پروگرام پر جاری بات چیت میں ،مداخلت کی ہے ۔براک اوباما نے کہا کہ خط لکھنے والے سینیٹرز نے ایک طرح سے ایران کے سخت گیر رہنماؤں کے ساتھ ،غیرمعمولی اتحاد کر لیا ہے ۔47 ریپبلکن سینیٹرز کی جانب سے دستخط شدہ خط میں ایران کو یاد دلایا گیا ہے کہ اُس کے جوہری پروگرام پر کوئی بھی معاہدہ اُس وقت تک صرف ایک،ایگزیکیٹو ایگریمنٹ ہی رہے گا جب تک کانگریس اِس کی منظوری نہیں دے دیتی ۔ امریکی صدر نے کہا کہ یہ کچھ مضحکہ خیز سی بات ہے کہ کانگریس کے کچھ ارکان ایران کے سخت گیر عناصر کے ہمراہ ایک نکتے پر اکھٹا ہونا چاہیں ۔ صدراوبامانے کہا کہ وہ ایران کے جوہری معاہدے پر بات چیت کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے کوششوں پر توجہ مرکوز رکھیں گے ۔اس سے قبل امریکی صدر کے دفتر کی جانب سے کہا گیا تھا کہ خط نے سفارتی بات چیت میں خلل ڈالا ہے۔ایران نے بھی اس خط کو پروپیگنڈے کی کوشش قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ اگر اگلی امریکی حکومت کسی معاہدے کو ختم کرتی ہے تو یہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہوگی۔