27 مارچ ، 2015
کراچی..........کراچی میں ایک جانب صفائی مہم جاری ہے۔ دوسری جانب سابق میئر مصطفی کمال کے دور میں منگوائی گئی کروڑوں روپے مالیت کی صفائی کرنے والی مشینیں اور مہنگی ایمبولینسیں بے کار کھڑی ہیں ۔کراچی کا نظام بلدیہ عظمی کراچی کے ہاتھ میں ہے لیکن لگ یوں رہا ہے کہ افسروں کی مبینہ غفلت کی وجہ سے کے ایم سی کی کروڑوں روپے مالیت کی مشینری کچرے کی ڈھیر میں تبدیل ہوجائے گی ۔ سال 2009 میں جب بلدیاتی نظام تھا ،تو میئرمصطفی کمال نے بیرون ملک سے سات کروڑ روپے سے زائد مالیت کی یہ 7 جدید ایمبولینسیں اور کروڑوں روپے کی سڑکوں کی خود کار صفائی کرنے والی گاڑیاں درآمد کیں ،لیکن اب یہ گاڑیاں خستہ حالی کا شکار اور سٹی وارڈن ہیڈکوارٹر میں کھڑی ہیں جن کا کوئی پوچھنے والا نہیں ۔اس تمام تر صورتحال پر جب وزیر بلدیات شرجیل انعام میمن سے پوچھا گیا تو انہوں نے اعتراف کیا کہ اُن کے علم میں آیا ہے اور جلد گاڑیوں کی مرمت کرکے انہیں قابل استعمال بنایا جائے گا۔سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کراچی کا نام تبدیل ہو کر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن تو ہوگیا ہے، لیکن نظام چلانے والے وہی ہیں۔ ذرائع کہتے ہیں کہ فنڈز نہیں ملتے جبکہ حکومت سندھ کہتی ہے کہ فنڈز مہیا کئے جاتے ہیں لیکن جاتے کہاں ہیں ؟ اس کے لئے انکوائری کمیٹی بنادی گئی ہے۔