دنیا
04 اپریل ، 2015

ایران کا جوہری پروگرام کئی سال تنازعات کی زد میں رہا

ایران کا جوہری پروگرام کئی سال تنازعات کی زد میں رہا

تہران.......ایران اپنے جوہری پروگرام پر عالمی برادری کے خدشات کو دور کرنے کےلیئے معاہدے کے فریم ورک پرضامند ہوگیا ہے۔ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی سال سے تنازعات کی زد میں رہا ۔ جس کی بنیادعالمی برادری کے وہ خدشات بنے جو اس کے پروگرام کو جوہری ہتھیاروں کے حصول کا اہم ذریعہ سمجھتے تھے۔ مگر اس کے 6عالمی طاقتوں سے حالیہ مذاکرات میں یہ مسئلہ کامیابی سےحل ہوتا نظر آرہا ہے۔ ایران سے بنیادی چیزیں جو طے پائی ہیں اُن میں اُس کی جوہری افزودگی کی صلاحیت کو کم کرنے کے لئے کہا گیا جس میں سینٹری فیوجز کی تعداد میں دو تہائی کمی یعنی موجودہ 19000سینٹری فیوجز کو 6 ہزار تک کم کرنے کا کہا گیا ہے۔ اس کے علاوہ یورینیم کی افزودگی کو 3اعشاریہ 67 فیصد تک محدود کرنے اور افزودہ یورینیم کے ذخیرے میں 98 فیصد تک کمی کرنے یعنی 10 ہزار کلوگرام سے 300 کلوگرام تک لانے کا کہا گیا ہے۔ یہ تو افزودگی سے متعلق چند اہم نکات تھے ۔ ایران کی ملک بھر میں کم از کم درجن بھر جوہری تنصیبات ہیں۔ موجودہ فریم ورک میں ان تمام تنصیبات کی عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی کے ذریعے کڑی نگرانی کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ دو تنصیبات یعنی نطنز میں واقع جوہری افزودگی کے مرکز اور ارک میں بھاری پانی کے ری ایکٹر کو خصوصی طور فریم ورک کا حصہ بنایا گیا ہے۔ ایران کی جانب سے اس بات پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے کہ وہ ارک میں واقع ری ایکٹر کے ڈیزائن میں تبدیلی کرے گا تاکہ وہاں ہتھیار بنانے کا پلوٹونیم نہ بنایا جاسکے۔ ایران کے ساتھ جامع جوہری معاہدہ 30جون تک تشکیل دے دیا جائے گا، جس کے بعد ایران پر عائد پابندیاں مرحلہ وار ختم کی جائیں گی۔

مزید خبریں :