16 اپریل ، 2015
صنعا.......یمن میں حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والے سابق صدر علی عبداللہ صالح پریشانیوں میں گھر گئے ہیں ۔ یمن کی زمین ان کے لیے تنگ ہوتی جارہی ہے اور وفادار فوجیوں نے بھی ان کا ساتھ چھوڑنا شروع کردیا ہے۔ خلیجی ممالک نے بھی اُن کی پناہ کی درخواست مسترد کردی ہے ۔ غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق علی عبداللہ صالح کی حامی پانچ بریگیڈ فوج ان کا ساتھ چھوڑ کر حکومتی صفوں میں واپس آچکی ہے۔ ان میں سے ایک بریگیڈ فوج نے بدھ کو تعز صوبے میں حوثیوں کے خلاف لڑائی میں بھی حصہ لیا ۔ عرب ٹی وی کے مطابق علی عبداللہ صالح نے اپنے اور اپنے اہل خانہ کے لیے کئی خلیجی ممالک میں ایلچی کے ذریعے پناہ کا پیغام بھیجا ہے ۔ تاہم خلیجی ممالک نے موجودہ صورت حال میں انہیں پناہ دینے سے انکار کردیا ہے ۔ یمنی دارالحکومت صنعاء میں باخبر ذرائع نے عرب ٹی وی کو بتایا کہ سابق صدر نے ایک نیا عبوری پلان پیش کیا ہے جس میں اسلحہ اور فوج حکومت کے حوالے کرنے ، صنعاء کے گورنر کو وزیراعظم بنانے اور موجودہ وزیراعظم خالد بحاح کو صدارتی اختیارات منتقل کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ علی صالح نے یمنی حکومت سے بھی رابطہ کرکے بیرون ملک جانے کے لیے محفوظ راستہ دینے کی درخواست کی ہے۔