پاکستان
20 مئی ، 2015

ایگزکٹ کی جعلی ڈگریوں کا اسکینڈل، ایف آئی اے کی تحقیقات دوسرے دن جاری

ایگزکٹ کی جعلی ڈگریوں کا اسکینڈل، ایف آئی اے کی تحقیقات دوسرے دن جاری

اسلام آباد.........ایگزیکٹ کمپنی کی جعلی ڈگریوں کے اسکینڈل کی بازگشت اور ایف آئی اے کی تحقیقات دوسرے دن بھی جاری ہے، راولپنڈی سے مزید کئی کمپیوٹر قبضے میں لے کر ان کا فرانزک تجزیہ شروع کردیا گیا ہے۔ ایف آئی اے ٹیم کا آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ کے خلاف تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر طاہر تنویر کی سربراہی میں ایف آئی اے کی ٹیم ایگزیکٹ کمپنی کے راولپنڈی میں کال سینٹر پہنچی جہاں سے مزید چارکمپیوٹرز، ایک سرور اور وائرلیس فون سیٹ بھی قبضے میں لے لیے گئے ہیں۔ ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر ایگزیکٹ کے دفتر سے قبضے میں لیے گئے کمپیوٹرز کا ڈیٹا محفوظ بنانے کے لیے ان کی ہارڈڈسک کی امیجنگ کا عمل مکمل کیا جا رہا ہے۔ فرانزک تجزیے میں یہ جائزہ لیا جائے گا کہ کیا ان کمپیوٹرز میں ایسا کوئی مواد موجود ہے جو غیر قانونی ڈگریوں کے اجراء میں ثبوت کے طورپر پیش کیا جا سکے۔ فرانزک تجزیے کے بعد ابتدائی رپورٹ تیار کی جائے گی،جس کی روشنی میں ایگزیکٹ مالکان کے خلاف مقدمہ درج کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ایف آئی اے نے انکوائری کے لیے ایگزیکٹ راولپنڈی کے ڈائریکٹرز کو بھی جمعرات کو اپنے اقبال ٹاؤن آفس میں طلب کرلیا ہے۔ دوسری جانب ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کی ٹیم میں ایگزیکٹ کے ہیڈ آفس میں موجود ہے، اس ٹیم کو گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غائب کئے گئے ڈیٹا کو ریکور کرنے کا ٹاسک بھی ہے جبکہ کمپنی کے مکمل ڈیٹا کی جانچ پڑتال میں 10سے 15دن لگ سکتے ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر کامران عطا کی سربراہی میں ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کی ٹیم ایگزیکٹ کے صدر دفتر پہنچی۔ ان کے ساتھ فارنزک ٹیم کے ارکان بھی تھے۔ ٹیم نے ایگزیکٹ کے دفتر میں مختلف اشیا ءکی جانچ پڑتال کی۔ ایگزیکٹ کے دفتر کے باہر میڈیا سے بات چیت میں ڈپٹی ڈائرکٹر ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کامران عطا کا کہنا تھا کہ ایف آئی کی ٹیم دفتر میں 24 گھنٹے موجود رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ایگزیکٹ کے منیجر ایچ آر علی غفران کا بیان ریکارڈ کیا جا رہا ہے جس کے بعد ادارے کے چیف ایگزیکٹو شعیب شیخ کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔ ذرائع نے ایگزیکٹ کے ہیڈ آفس میں کارروائی کے حوالے سے بتایا کہ دفتر میں موجود ڈیٹا کا حجم 30 ٹیرا بائٹ ہے جس کی جانچ پڑتال میں 10 سے 15 دن لگ سکتے ہیں۔ جلد کارروائی کے لیے ایف آئی اے نے اسلام آباد سے عملہ اور ڈیٹا محفوظ کرنے والی مشین کراچی طلب کرلی ہے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم کو 24 گھنٹوں کے دوران ڈیلیٹ ہونے والے ڈیٹا کو ریکور کرنے کا ٹاسک بھی دیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کی کراچی میں تحقیقات ایگزیکٹ کے اسٹوڈنٹ کنسلٹنسی، کال سینٹر، آئی ٹی اور اکاؤنٹس ڈپارٹمنٹس تک محدود ہے۔

مزید خبریں :